بندہ کےساتھ اگرکوئی ایجنسی والا یہ بات طے کرتاہے کہ اگرتو 15 یا20 آدمی عمرے کے لیے تیارکرےگاتو آپ کوان کے ساتھ فری بھیج دیا جائے گا، اور ان کو پتا بھی نہیں ہوگا۔ آیایہ معاملہ شریعت کی رو سے صحیح ہے یا نہیں ؟
اگر عمرہ کمپنی آپ کو عمرے کے متعین مقدار پاسپوٹ لانے پر بطور کمیشن کے یہ سہولت دیتی ہے اور پہلے سے یہ معاملہ طے ہوجاتا ہے تو اس صورت میں یہ معاملہ جائز ہے اور بطور کمیشن کے آپ کا عمرہ پر جانا درست ہوگا بشرط یہ کہ جو دیگر افراد عمرے پر جارہے ہیں ان پر کوئی اضافی بوجھ نہ ڈالا جائے اور معروف ریٹوں میں ہی ان سے معاملہ کیا جائے۔
’’قَالَ فِي التتارخانية: وَفِي الدَّلَّالِ وَالسِّمْسَارِ يَجِبُ أَجْرُ الْمِثْلِ، وَمَا تَوَاضَعُوا عَلَيْهِ ... وَفِي الْحَاوِي: سُئِلَ مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أُجْرَةِالسِّمْسَارِ؟ فَقَالَ: أَرْجُو أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ وَإِنْ كَانَ فِي الْأَصْلِ فَاسِدًا؛ لِكَثْرَةِ التَّعَامُلِ، وَكَثِيرٌ مِنْ هَذَا غَيْرُ جَائِزٍ، فَجَوَّزُوهُ لِحَاجَةِ النَّاسِ إلَيْهِ...‘‘ الخ ( مَطْلَبٌ فِي أُجْرَةِ الدَّلَّالِ ، ٦/ ٦٣، ط: سعيد)
وفیه أیضاً: ’’وَأَمَّا أُجْرَةُ السِّمْسَارِ وَالدَّلَّالِ فَقَالَ الشَّارِحُ الزَّيْلَعِيُّ: إنْ كَانَتْ مَشْرُوطَةً فِي الْعَقْدِ تُضَمُّ‘‘. (ه/ ١٣٦) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200416
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن