بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمرہ کے سفر پر روانگی سے قبل حیض آجانے کی صورت میں عمرہ کیسے کیا جائے؟


سوال

ایک عورت عمرہ پر جارہی ہے، مگر ان کو مسلسل خون آتا ہے، رکتا نہیں بالکل بھی، وہ عمرہ کیسے کرے؟

جواب

جس عورت کو عمرہ کے لیے نکلنا ہو اور اسے حیض آجائے تو اگر اس نے ابھی تک احرام نہ باندھا ہو  تو بھی کوئی حرج نہیں، کیوں کہ عورت حالتِ حیض میں بھی احرام باندھ سکتی ہے، حالتِ حیض میں احرام باندھنے کے بعد عورت  کے لیے تمام افعال کرنا جائز ہیں، صرف طواف کرنا اور نماز پڑھنا منع ہے، اس لیے احرام کی نیت کرتے وقت جو دو رکعت نماز پڑھی جاتی ہے وہ نہ پڑھے، بلکہ غسل یا وضو کر کے قبلہ رخ بیٹھ کر احرام کی نیت کر کے تلبیہ پڑھ لے۔یا غسل/ وضو کرکے صاف کپڑے پہن لے، اور جہاز روانہ ہونے کے بعد میقات آنے سے پہلے پہلے نیت کرکے تلبیہ پڑھ لے۔ اب اگر عورت نے حالتِ حیض میں عمرہ کا احرام باندھا تھایا احرام پاکی کی حالت میں باندھا اور احرام باندھنے کے بعد حیض آگیا تو مکہ مکرمہ جانے کے بعد پاک ہونے کا انتظار کرے اور پاک ہونے کے بعد غسل کر کے عمرہ کرلے، پاک ہوجانے کے بعد عمرہ کرلینے سے عمرہ اداہوجائے گا اور کوئی دم بھی لازم نہ ہوگا۔ لیکن اگر واپسی سے پہلے پہلے حیض سے پاک ہوکر عمرہ کرنے کی کوئی صورت نہ ہو، یعنی ویزا بڑھانے کی یا محرم کے ساتھ رہنے کی کوئی صورت نہیں تو مجبوراً حالتِ حیض ہی میں عمرہ کرلے اور حرم کی حدود میں ایک دم (قربانی )  دے دے۔

نوٹ: اگر حیض کی مدت مکمل ہوجانے کے باوجود خون آرہا ہو تو اسے استحاضہ کہتے ہیں، استحاضہ کے دوران نماز پڑھنا بھی جائز ہے اور عمرہ کرنا بھی جائز ہے، لہٰذا حیض کی مدت ختم ہوجانے کے بعد اگر خون نہ رکے تو مذکورہ عورت غسل کر کے عمرہ کر لے، اس صورت میں کوئی دم لازم نہیں آئے گا، باقی اس عورت کو آنے والا خون کتنے دن حیض کا ہے اور کتنے دن کے بعد استحاضہ کہلائے گا یہ حکم اس عورت کی سابقہ حیض و طہر کی مدت و  عادت معلوم ہونے پر ہی بتایا جاسکتا ہے۔

إعلاء السنن (۱۰ ؍ ۳۱۷ ):

"عن عائشة عن النبي صلي الله عليه وسلم قال : الحائض تقضي المناسک کلها إلا الطواف بالبیت. رواه أحمد و ابن أبي شیبة".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 290):

""ثم ذكر أحكامه بـ (قوله :يمنع صلاة)  مطلقاً، ولو سجدة شكر، (وصوماً) وجماعاً ... (و) يمنع حل (دخول مسجد و) حل (الطواف) ولو بعد دخولها المسجد وشروعها فيه".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200576

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں