ایک شخص نے عمرہ کرنے کے بعد احرام پر پھنسی کی پیپ کا داغ دیکھا، اب اس کو پتا نہیں ہے کہ یہ کب ہوا ہے؟اس عمرے کا کیا حکم ہے اور دم لازم ہے کہ نہیں؟اگر دم لازم ہو تو حرم میں ہی دم دینا ہو گا یا پاکستان میں کسی فقیر کو دے سکتا ہے؟
اگر احرام باندھنے کے بعد جسم سے پیپ نکلی اور احرام پر لگی ہواور طواف اسی حال میں کیاہوتو مذکورہ شخص پر ایک دم دینا لازم ہے۔اور اگر اس بات کا یقین ہو کہ حالت احرام میں جسم سے پیپ خارج نہیں ہوئی اورمکمل طواف باوضو کیاہے تو دم لازم نہ ہوگا۔
دم لازم ہونے کی صورت میں وہ دم حدودِ حرم میں ذبح کروانا لازم ہے ،کسی کو وکیل بنا کر حدودِ حرم میں ذبح کروایا جاسکتاہے۔اپنے ملک میں کسی فقیر کو دینا درست نہیں ۔
الاختیار میں ہے :
"ولو طاف للعمرة جنباً أومحدثاً فعليه شاة". (1/174)
دررالحکام میں ہے:
"وتعين الحرم للكل ) من الهدايا ( لا فقيره لصدقته ) أي لايتعين فقير الحرم لصدقته". (3/227)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200864
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن