اگر کسی بندے نے عمرہ کرنے کے بعد حلق نہ کیا ہو اور وہ پاکستان آگیا ہو تو پھر وہ دم کہاں پر ادا کرے؟
واضح رہے کہ حج اور عمرہ کے سلسلے میں جو دم واجب ہوتا ہے، اس کا حرم کی حدود میں ذبح کرنا ضروری ہے، حدودِ حرم سے باہر کسی اور جگہ ذبح کرنے سے دم ادا نہیں ہوگا۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص کم از کم چوتھائی سر کے حلق یا اتنی مقدار قصر کے (یعنی ایک پورے کے برابر یا اس سے لمبے بال کاٹے) بغیر پاکستان واپس آگیا تو اس کے لیے حدودِ حرم میں دم ادا کرنا لازم ہے، خواہ خود کرے یا کسی کو اس کا وکیل بنا دے۔ اور اس کا عمرہ ادا ہوجائے گا۔
فتح القدیر میں ہے:
"(قال:ولايجوز ذبح الهدايا إلا في الحرم)؛ لقوله تعالى في جزاء الصيد: «هدياً بٰلغ الكعبة»، (المائدة: 95) فصار أصلاً في كل دم هو كفارة؛ ولأن الهدي اسم لما يهدی إلى مكان، ومكانه الحرم. قال صلى الله عليه وسلم: «منى كلها منحر، وفجاج مكة كلها منحر»". (فتح القدير كتاب الحج باب الهدي 3/163 ط: دارالفكر)
البتہ مذکورہ شخص پر کتنے دم لازم ہیں؟ تو اس بارے میں یہ بات ملحوظ رہے کہ حلق سے پہلے ممنوعاتِ احرام میں سے جو افعال اس سے سرزد ہوئے ہیں اس کی تفصیل لکھ کر دوبارہ مسئلہ معلوم کرلیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200867
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن