کیا ’’علم الاعداد‘‘ کے ذریعے زائچہ نکالنا یا نکلوانا جائز ہے؟ اس کے زریعے حاصل ہونے والی معلومات پر اعتبار کرنا یا کسی کو بتانا ٹھیک ہے؟
’’ابجد‘‘ کے موافق اعداد کا شمار اور اعتبار کرنا بعض چیزوں (مثلاً تاریخِ وفات یا تاریخِ پیدائش بعدالوقوع)میں جائز ہے، لیکن ’’علمِ ابجد‘‘ اور ’’نمرالوجی‘‘ کے ذریعہ ایسا کام لینا جیساکہ علمِ نجوم میں لیاجاتاہے، جیسے فال نکالنا، زائچے بناکر کسی کے حالات معلوم کرنا اور اس پر یقین کرنا وغیرہ یہ جائز نہیں۔(کفایت المفتی ، 9/222دارالاشاعت)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106201234
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن