بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

علماء کو برا کہنا اور جھوٹ بولنا


سوال

ایک شخص  نے فیس بک پر خفیہ آئی ڈی بنائی ہے، جس سے وہ اکثر علماء کے بارے میں غلط پوسٹ کرتا ہے،اور پھر اپنے آپ کو معصوم ظاہر کرنے  کے لیے اپنے زیرِ  استعمال دوسری  آئی  ڈی سے {إنا لله وإنا إلیه راجعون} کمنٹ کرتا ہے،شریعت  کی رو سے اس کا یہ فعل کیسا ہے؟

جواب

یہ طرز عمل کئی گناہوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے  شریعت کی رو سے ناجائز اور حرام ہے، اس طرح کا منافقانہ طرزِ  عمل اختیا ر کرنا کسی مسلمان کے شایانِ  شان نہیں،  قرآن عظیم میں ہے:

{فنجعل لعنت اللّٰه علی الکاذبین} (آل عمران آیت ۶۱)

ترجمہ: پس لعنت کریں اللہ تعالیٰ کی ان لوگوں پر جو کہ جھوٹے ہیں۔

نیز احادیث شریفہ میں بھی مختلف انداز سے اس بدترین گناہ کی قباحت وشناعت بیان کی گئی ہے۔

1- "عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَرْبَعٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا، وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ النِّفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا: إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ، وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ". (صحيح البخاري:340 الإيمان، صحيح مسلم:58 الإيمان)

ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن عمر و رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : چار خصلتیں ہیں ، جس شخص میں وہ پائی جائیں گی وہ خالص منافق ہوگا ، اور جس کے اندر ان میں سےکوئی ایک خصلت ہوگی اس میں نفاق کی ایک خصلت پائی جائے گی حتی کہ اسے ترک کردے ، [ وہ خصلتیں یہ ہیں ] جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے ، جب وہ بات کرے تو جھوٹ بولے ، جب کوئی عہد کرے تو بے وفائی کرے اور جب جھگڑا کرے تو ناحق چلے ۔ (بخاری و مسلم )

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

2- "إذا کَذَبَ العبدُ تَبَاعَدَ عنه المَلَكُ مِیلاً من نَتَنٍ ما جاء به". (ترمذی شریف۲/۱۹)

ترجمہ: جب آدمی جھوٹ بولتا ہے تو اس کلمہ کی بدبو کی وجہ سے جو اس نے بولا ہے رحمت کا فرشتہ اس سے ایک میل دور چلا جاتا ہے۔

3- ایک حدیث شریف میں آپ نے جھوٹ کو ایمان کے منافی عمل قرار دیا، حضرت صفوان بن سُلیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیاگیا:

" أیکون الموٴمن جَباناً ؟ قال: نعم، فقیل له: أیکون الموٴمن بخیلاً؟ قال: نعم، فقیل له: أیکون الموٴمن کذّاباً؟ قال: لا"․ (موطأ الإمام مالك ص۳۸۸)

ترجمہ:کیا موٴمن بزدل ہوسکتا ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہاں، (مسلمان میں یہ کم زوری ہوسکتی ہے) پھر عرض کیاگیا کہ کیامسلمان بخیل ہوسکتا ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا: ہاں (مسلمان میں یہ کم زوری بھی ہوسکتی ہے) پھر عرض کیاگیا:  کیا مسلمان جھوٹا ہوسکتا ہے؟ آپ نے جواب عنایت فرمایا :نہیں!  (یعنی ایمان کے ساتھ بے باکانہ جھوٹ کی عادت جمع نہیں ہوسکتی اور ایمان جھوٹ کو برداشت نہیں کرسکتا) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200781

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں