بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

علاج کرانا سنت ہے


سوال

کیا علاج کرانا سنت ہے؟

جواب

متعدد احادیث میں  رسول  اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیماریوں کا  علاج کرانے کی ترغیب دی ہے، چنانچہ ایک روایت میں ہے:

"تداووا؛ فإن الله لم یضع داء إلا وضع له شفاءًا". (مشکاة المصابیح مع المرقاة: ٨/ ٣٤١)

یعنی علاج معالجہ کیا کرو ؛کیوں کہ اللہ تعالی نے ہر بیماری سے شفا کے اسباب بھی رکھے ہیں۔ نیز خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف امراض کے علاج کی تدبیریں بتائی ہیں اور مختلف مواقع پر خود بھی علاج کے اسباب اختیار فرمائے ہیں۔ اس حوالے سے کتبِ حدیث میں  ’’کتاب الطب‘‘ یا  ’’أبواب الطب‘‘  جیسے عنوانات کے تحت دسیوں احادیث درج ہیں،  نیز علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے ’’زاد المعاد في هدي خیر العباد‘‘  میں ایسی روایات کو یک جا کرنے  کی عمدہ کوشش فرمائی ہے، کتاب کا یہ حصہ ’’الطب النبوي‘‘ کے نام سے مستقل کتاب کی صورت میں بھی  چھپ چکا ہے۔ مذکورہ تفصیل سے واضح ہوگیا کہ  جائز  طریقے سے علاج معالجہ کرانا سنت ہے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144102200130

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں