بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عقیقہ کس وقت کرنا چاہیے؟


سوال

عقیقے میں بکرے کو کس وقت ذبح کرنا چاہیے؟ کیا وقت کی کوئی حد ہے؟  اور دوسرے یہ کہ بکری یا بکرا جان دار ہونا چاہیے؟کیوں کہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ عقیقے کا جانور وزن دار ہونا چاہیے، اور فلان فلاں، اس لیے مسئلہ کی وضاحت فرما دیں!

جواب

عقیقہ ساتویں دن کرنا مستحب ہے  ،  اور   یہ بات احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کے اوقات میں برکت کی دعا فرمائی  ہے ؛ اس لیے   علماء نے لکھا ہے کہ بہتر یہ ہے کہ عقیقہ  صبح کے وقت طلوع آفتاب کے بعد کیا جائے،  لیکن اگر کسی دوسرے وقت بھی کر لیا تو عقیقہ بلاکراہت ادا ہو جائے گا۔

اور جس جانور کی قربانی جائز ہے ، وہی عقیقہ میں جائز ہے ، لہٰذا عقیقہ کے جانور میں ان ہی اوصاف وعمر کا لحاظ کیاجائے گا جن کا قربانی کے جانور میں کیاجاتا ہے، قربانی و عقیقہ میں جانور جتنا صحت مند ہو گا اتنا زیادہ ثواب ہو گا۔ 

سنن ابن ماجه ت الأرنؤوط (3/ 346)

'' عن صخر الغامدي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : "اللّٰهم بارك لأمتي في بكورها۔"

العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية (2/ 213)

'' ووقتها بعد تمام الولادة إلى البلوغ، فلا يجزئ قبلها، وذبحها في اليوم السابع يسن، والأولى فعلها صدر النهار عند طلوع الشمس بعد وقت الكراهة ؛ للتبرك بالبكور''۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201345

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں