بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عقیقہ سے متعلق چند مسائل


سوال

1۔ جیسا کہ لڑکے کے عقیقہ میں 2 حصے ہوتے ہیں تو اگر عقیقہ عام دنوں میں (یعنی بقر عید کے علاوہ) کیا جائے اور بڑا جانور کیا جائے تو  2 حصے تو عقیقہ کے نام کے ہو جائیں گے اور باقی 5 حصوں کی کیا نیت کی جائے؟

2۔ عقیقہ کے لیے بڑا جانور کیا جائے تو اس جانور کی عمر کم سے کم کتنی ہونی چاہیے؟

3۔ کیا جانور کا 2 دانت ہونا ضروری ہے یا نہیں؟

4۔ عقیقہ کا گوشت تقسیم کرنا چاہیے یا گوشت پکا کر دعوت کی جانی چاہیے؟

5۔ عقیقہ کا گوشت کن کن لوگوں میں تقسیم کرنا چاہیے؟

6۔ عقیقہ کے جانور کی کھال کا کیا کیا مصارف ہیں؟ کیا کھال کو قصائی کو بطور اجرت دیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ 

7۔ کہا جاتا ہے کہ اگر ماں باپ کا عقیقہ ہوا ہو تو بچے کا عقیقہ ہو گا، اگر والدین کا عقیقہ نہ ہوا تو پہلے والدین کا عقیقہ ہو گا پھر بچے کا ہو گا. کیا یہ بات درست ہے؟

8۔ بچے کی پیدائش منگل رات 8 بجے ہوئی تھی تو عقیقہ کس دن کرنا ہو گا؟

9۔ عقیقہ والدین ہی کر سکتے ہیں یا پھر ماموں، چچا، نانا، دادا وغیرہ بھی کر سکتے ہیں؟

جواب

1۔ اگر لڑکے کے عقیقہ میں گائے ذبح کرنی ہو تو پوری گائے کے دو حصے کرکے عقیقہ کیا جا سکتا ہے، سات حصے کرنا ضروری نہیں۔ نیز ایک لڑکے کے عقیقے کے ساتھ دیگر بچوں کے عقیقے کی نیت بھی کی جاسکتی ہے۔

2۔عقیقہ کے جانور کی وہی شرائط ہیں جو قربانی کے جانور  کی شرائط ہیں، لہٰذا گائے، بیل وغیرہ میں عمر دو سال ہونا ضروری ہے، اور اونٹ میں پانچ سال ہونا ضروری ہے۔

3۔ بڑے جانور  (بیل، گائے) کی عمر  دو سال مکمل ہونا ضروری ہے، اور دو دانت عمر مکمل ہونے کی علامت ہے۔ اگر جانور خود پالا ہو، یا اپنے سامنے پلا ہو یا کسی دیانت دار قابلِ اعتماد آدمی نے پالا ہو  اور جانور کی عمر مکمل ہونے کا یقین ہو تو اس صورت میں دو دانت نہ بھی آئے ہوں تو قربانی اور عقیقہ درست ہوگا، البتہ اگر یقین نہ ہو تو صرف بیوپاری کی بات پر اعتماد کرنا درست نہیں ہے، ایسی صورت میں دو دانت والا جانور ہی ذبح کیا جائے۔

4۔ عقیقہ کے جانور کا سارا گوشت تقسیم کرنا، یا سارا گوشت خود رکھ لینا، یا سارا گوشت پکا کر کھلانا یہ سب صورتیں جائز ہیں۔ مستحب یہ ہے کہ عقیقہ کے جانور کے گوشت کے قربانی کے جانور کی طرح تین حصے کیے جائیں: ایک حصہ قریبی رشتہ داروں کے لیے، ایک حصہ فقراء ومحتاجوں کے لیے اور ایک حصہ گھر کے لیے رکھے۔ یہ بھی کیا جاسکتا ہے کہ ایک حصہ فقراء و محتاجوں کو دینے کے بعد دو حصوں کا کھانا پکا کر رشتہ داروں کی ضیافت کرلی جائے، اس میں گھر والے اور رشتہ دار شریک ہوجائیں گے، اور استحباب پر عمل بھی ہوجائے گا۔

5۔ عقیقہ کا گوشت مستحقین و مال دار سب کو دینا جائز ہے۔

6۔ عقیقہ کے جانور کی کھال اپنے استعمال میں لانا یا کسی کو تحفہ کے طور پر دینا سب جائز ہے، تاہم اسے فروخت کرنا یا قصائی کو بطور اجرت دینا جائز نہیں۔

7۔ یہ بات درست نہیں۔

8۔  عقیقہ ساتویں روز  اگلے منگل کو کرنا ہوگا۔

9۔  والدین کے علاوہ اگر کوئی رضامندی سے کرنا چاہے تو وہ بھی کر سکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200280

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں