عصر سے مغرب کے بیچ میں سونا کیسا ہے؟
عصر سے مغرب کا وقت بڑا با برکت ہے؛ اس لیے اس وقت کو ذکر و تلاوت وغیرہ میں صرف کرنا چاہیے، بلاعذر عصر سے مغرب کے درمیان سونے کا معمول بنالینا اچھا نہیں ہے؛ کیوں کہ ایک تو عصر سے مغرب کے درمیان وقت کم ہونے کی وجہ سے مغرب کی نماز یا جماعت نکلنے کا اندیشہ رہے گا، دوسری وجہ یہ ہے کہ بعض اطباء بھی اس وقت سونے کو صحت کے لیے نقصان دہ بتاتے ہیں، البتہ کبھی کبھار کسی عذر (بیماری، تھکن یا بے خوابی وغیرہ) کی وجہ سے اگر عصر اور مغرب کے درمیان سونے کا تقاضہ ہو تو شرعاً اس وقت سونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي (1/ 470):
"ويكره النوم بعد العصر لحديث: «من نام بعد العصر، فاختل عقله، فلا يلومن إلا نفسه»". (3)
و في حاشيته:
(3) رواه أبو يعلى الموصلي عن عائشة، لكنه حديث ضعيف".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200074
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن