بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عشری زمین کی کچھ صورتوں کا حکم


سوال

 ہمارے  علاقے کی زمینیں بعض نہری ہیں اور بعض پر ٹیوب ویل یا رہٹ لگایا گیا ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ فصل زیادہ عرصہ بارش سے سیراب ہوتی  ہے اور ٹیوب ویل وغیرہ سے سیراب کرنے کی ضرورت کم پیش آتی ہے، اور بعض دفعہ ٹیوب ویل وغیرہ کا پانی زیادہ لگایا جاتا ہے اور بارش یا تو کم ہوتی  ہے یا بالکل نہیں ہوتی  تو ان مختلف صورتوں میں عشر کس حساب سے نکالا جاۓ گا؟ ہرصورت میں نصف عشر ہی دیا جاۓ گا یا اس میں کوئی تفصیل ہے ؟

 نیز جو زمینیں نہر سے سیراب ہوتی ہیں اور حکومت اس کا مالیہ لیتی  ہے ان میں عشر واجب ہے یا نہیں؟

جواب

وجوبِ عشر اور نصفِ عشر سے متعلق ذیل میں کچھ ضابطے لکھے جاتے ہیں جن سے آپ کے تمام سوالات کے جوابات واضح ہو جائیں گے:

1- اگر کوئی  زمین بارانی ہے، یعنی وہ بارش سے سیراب کی جاتی ہے  تو اس زمین پر  عشر   (پیداوار کا دسواں حصہ) واجب ہوگا۔

2- اگر کوئی زمین دریا یا نہر سے سیراب کی جاتی ہے تو اس میں عشر (پیداوار کا دسواں حصہ) واجب ہوگا۔

3-  کنویں یا تالاب یا ٹیوب ویل سے سیراب کی جاتی ہے تو اس زمین میں نصفِ عشر  (پیداوار کا بیسواں حصہ) واجب ہو گا۔

4-  اگر کوئی زمین  بارانی بھی ہے اور  کنویں یا نہر  یا تالاب وغیرہ سے بھی  سیراب کی جاتی ہے تو سیراب کرنے میں  جس کا تناسب زیادہ ہو گا عشر  یا نصفِ عشر  کے واجب ہونے میں اسی کا اعتبار ہو گا، یعنی اگر بارش سے زیادہ عرصہ سیراب ہوئی تو عشر واجب ہو گا اور اگر ٹیوب ویل وغیرہ سے زیادہ سیراب ہوئی تو نصفِ عشر واجب ہو گا۔

5- جس زمین کی آب پاشی بارش اور کنویں یا نہر ، دونوں طریقوں سے برابر ہو تو اس میں نصفِ عشر واجب ہو گا۔

6- جس زمین کی آب پاشی پر کچھ محنت لگتی ہو  یا کچھ  خرچ کرنا پڑتا ہے، جیسے چاہی زمینوں میں یا نہری زمینوں میں جن کے پانی کی قیمت حکومت کو ادا کرنی پڑتی ہے تو ان میں بھی  پیداوار کا بیسواں حصہ ادا کرنا واجب ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 328):
"(و) يجب (نصفه في مسقي غرب) أي دلو كبير (ودالية) أي دولاب لكثرة المؤنة وفي كتب الشافعية أو سقاه بماء اشتراه وقواعدنا لا تأباه، ولو سقى سيحاً وبآلة اعتبر الغالب، ولواستويا فنصفه".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200721

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں