بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عشاء کی نماز تاخیر سے پڑھنا


سوال

 کیا عشاء کی نماز تاخیر سے پڑھنا درست ہے؟ کچھ احباب کا یہ کہنا ہے کہ یہ نبی پاک  ﷺ نے فرمایا ہے کہ عشاء دیر سے پڑھو ۔راہ نمائی فرمائیں!

جواب

رسول اللہ ﷺ نے عشاء کی نماز ایک تہائی رات تک مؤخر کرنے کو پسند فرمایا ہے، چناں چہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:  اگر مجھے اپنی امت پر گراں گزرنے کا خیال نہ ہوتا تو میں انہیں تہائی رات یا آدھی رات تک عشاء کی نماز کی تاخیر کرنے کا حکم دیتا۔  ایک تہائی رات کا مطلب یہ ہے کہ غروبِ  آفتاب سے صبح صادق (فجر کاوقت شروع ہونے)  تک کے وقت کا پہلا تہائی حصہ۔

لہذا نمازِ عشاء تہائی رات سے پہلے تک مؤخر کرنا مستحب ہے، (جب کہ کوئی اور عارض نہ ہو)۔ اور آدھی رات تک پڑھنا بلا کراہت جائز ہے۔  اور آدھی رات سے صبح صادق تک بلا عذر تاخیر کرنا مکروہ ہے۔ خواتین کے لیے بھی آدھی رات تک عشاء کی نماز مؤخر کرنا بلاکراہت جائز ہے، اس کے بعد بلاعذر تاخیر میں کراہت ہے۔

سنن الترمذي ت شاكر (1/ 310):
"عن أبي هريرة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «لولا أن أشق  على أمتي لأمرتهم أن يؤخروا العشاء إلى ثلث الليل أو نصفه»". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201657

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں