پشاورمیں عشاء کاوقت اوقاتِ صلات کے نقشوں کے مطابق نوبج کر تیرہ منٹ ( 9:13 ) پرداخل ہوتاہے، لیکن اس کےباوجودبعض مساجد میں پونے نو (8:45 )بجے اذان ہوتی ہے اور نو (9:00 ) بجے جماعت ہوتی ہے، کیایہ اذان اور نمازہوجاتی ہے یااس کی قبل ازوقت ہونے کی وجہ سے اعادہ ضروری ہے ؟
اگر واقعۃً معتمد نقشوں کے مطابق پشاور میں عشاء کا وقت نوبج کر تیرہ منٹ ( 9:13 ) پرداخل ہوتاہے، لیکن اس کےباوجودبعض مساجد میں پونے نو (8:45 )بجے اذان اور نو (9:00 ) بجے جماعت ہوتی ہے تو اذان اور نماز کا اعادہ ضروری ہے۔
البتہ یہ یقین دہانی ضرو ری ہےکہ جن نقشوں کا آپ حوالہ دے رہے ہیں وہ درست اور معتمد ہیں۔
الدر المختار (1 / 385):
" ( فيعاد أذان وقع ) بعضه ( قبله ) كالإقامة خلافاً للثاني في الفجر".
الدر المختار (1 / 361):
"( و ) وقت ( العشاء والوتر منه إلى الصبح و )". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200389
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن