بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عزل کرنے کا حکم


سوال

کیا بیوی سے ہم بستری کے دوران منی باہر خارج کر سکتے ہیں، یا  اندر خارج کرنا ضروری ہے؟

جواب

بیوی کی رضامندی سے ایسے کرسکتے ہیں۔ 

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"(وَيُعْزَلُ عَنْ الْحُرَّةِ) وَكَذَا الْمُكَاتَبَةُ، نَهْرٌ بَحْثًا (بِإِذْنِهَا) لَكِنْ فِي الْخَانِيَّةِ: أَنَّهُ يُبَاحُ فِي زَمَانِنَا لِفَسَادِهِ قَالَ الْكَمَالُ: فَلْيُعْتَبَرْ عُذْرًا مُسْقِطًا لِإِذْنِهَا". (الشامیة، كتاب النكاح، بَابُ نِكَاحِ الرَّقِيقِ، ٣ / ١٧٥ - ١٧٦)

فتاوی شامی میں ہے:

’’(قوله: قال الكمال) عبارته: وفي الفتاوي: إن خاف من الولد السوء في الحرة يسعه العزل بغير رضاها؛ لفساد الزمان، فيعتبر مثله من الأعذار مسقطاً لإذنها‘‘. ( باب نكاح الرقيق: مطلب في حكم العزل ٣/ ١٧٦، ط: سعيد) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200445

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں