بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عرف کی وجہ سے احکام کی تبدیلی، اور میت کے گھر پر تعزیت کے لیئے شامیانہ لگانا اور بستر بچھانا


سوال

بسم الله الرحمن الرحیم کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں : ویسے توکتابوں میں لکھاہے کہ عرف کیوجہ سے احکام تبدیل ہوجاتے ہیں ، اب ان احکام سے کون سے احکام مرادہے : نص شرعی سے ثابت شدہ احکام یانص فقھی سے ثابت شدہ یاھردونوں مرادہے ؟ اب درجہ ذیل مسئلہ میں نص شرعی ہے یانص فقھی، اورمندرجہ ذیل مسئلہ میں عرف مغیر بن سکتاہے یانہیں ؟ مسئلہ یہ ہے کہ میت کے رشتہ دار تعزیت کے دنوں میں تعزیت کے خاطرمیت کے گھر شامیانے فرش بستر وغیرہ بچھاتے ہیں جس کوفقھاء کرام نے ناجائز اورمکروہ لکھاہے اور جہاں بھی پٹھان آباد ہے خواہ پاکستان ہو یا افغانستان تقریباً سب کے عام وخواص اس رسم پر پابندی سے عمل پیراہے اب اگر مذکورہ بالا مسئلہ میں عرف کی وجہ سے جواز کی گنجائش نکل سکتی ہے تو\\" فبھا والنعمة \\" اور اگر نہ ہو توسب حضرات اس گناہ کے ارتگاب میں خداناخواستہ مبتلی ہوجائیں گے؟ المستفتي : سیدنا واستاذنا الشیخ المفتي نورالحق صاحب مدظله العالي ۱۴/۲/۱۴۳۷هـ نوٹ : محترم مفتی صاحب اپکی طرف سے سارا فتوی مجھ موصول ہواہے مگر مذکورہ استفا‎‎ء بہت ضروری اور عاجل ہے اگر لطفا توڑی جلدی سے جواب ہوجائے اور یہ استفاء میں پہلے سےبھی بجوادیےہے مگر ابھی تک جواب موصول نہیں ہوا۔ والسلام علیکم ورحمة الله تعالی وبرکاته بی ادبی اور تکلیف سے بہت بہت معذرت خواہ ۔محمدابراہیم ،احمدی

جواب

عرف کا جن احکام میں اعتبار ہوتا ہے یہ وہ فقہی احکام ہوتے ہیں جن کا مدار فقہاء نے اپنے زمانے کے عرف پر رکھا ہو ،عرف کی زمانی تبدیلی سے ایسے مسائل کے حکم میں تبدیلی آجاتی ہے جس کا شریعت نے بھی اعتبار کیاہے،البتہ عرف کے معتبر ہونے میں فقہاء کے ہاں عرف خاص اور عرف عام کی بحث اور عرف کے مخصص یا مغیر بننے کی تفصیل جو متعلقہ کتب میں ہے اہل علم اس کو ملحوظ رکھیں،تفصیل کے لیئے ؑلامہ شامی کی شرح عقود رسم المفتی ، ابن نجیم کی اشباہ میں عرف کی بحث  اور رسائل ابن عابدین میں رسالہ (نشر العرف فی بناء بعض الاحکام علی العرف) ملاحظہ فرمائیں۔

دوسرا یہ کہ  میت کی تعزیت کے دنوں میں آنے والے  حضرات کے لیئے شامیانہ لگانا اور بستر وغیرہ بچھانا ،  فقہاء  نے اسے مکروہ لکھا ہے، کما فی البحر: ولاباس بالجلوس الیہا ثلاثا من غیر ارتکاب محظور م فرش البسط والاطعمۃ من اھل المیت ( ج:۲، ص: ۱۹۲،والشامی، ج: ۲، ص: ۲۴۱، ط: سعید)  لیکن  یہ کراہت مطلق نہیں ہے، بلکہ مشروط ہے کہ اہل میت کی طرف سے ہو۔

چنانچہ اگر میت کے اعزہ واحباب کی طرف سے تعزیت کے لیے آنے والوں کے بیٹھنے کے لیئے شامیانہ  وغیرہ لگانے کی ضرورت ہو اور میت کے رشتہ دار یا کوئی بھی شخص اپنے ذاتی مال سے اس کا بندوبست کرے  تو گنجائش ہے، میت کے ترکہ سے یہ بندوبست نہیں کیا جاسکتااورفقہا ء کرام کے ہاں کراہت کا تعلق میت کے ترکہ سے انتظام کرنے کے ساتھ ہے، واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143705200031

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں