کیا عدتِ وفات میں عورت حج کے لیے جاسکتی ہے؟
عدت پوری کرنا بنصِ قرآنی عورت کے لیے ضروری ہے؛ لہذا عدت مکمل ہونے سے قبل سفر حج کی شرعاً اجازت نہیں ہے، پس اگر سفر حج پر روانہ ہونے سے قبل عدت لازم ہوئی تو اس صورت میں حج ملتوی کردے اور اگر عدت کے دوران حج پر روانہ ہوگئی تو اگرچہ حج ہوجائے گا مگر عدت مکمل نہ کرنے کی وجہ سے گناہ گار ہوگی جس پر اللہ کے حضور توبہ و استغفار کرنا لازم ہوگا. جیساکہ "غنية الناسك" میں ہے:
'' الخامس: عدم عدة عليها مطلقاً، سواء كانت من طلاق بائن أو رجعي، أو وفاة أو فسخ أو غير ذلك، فلو كانت معتدةً عند خروج أهل بلدها لايجب عليها، كما في شرح المجمع، وهو مشعر بأنه شرط الوجوب، و ذكر ابن امير الحاج: أنه شرط الأداء، و هو الأظهر في حكم القضاء، فإن حجت وهي في العدة، جازت بالاتفاق، وكانت عاصيةً...الخ (باب شرائط الحج، فصل: و أما شرائط وجوب الأداء، ص: ٢٩، ط: إدارة القرآن) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201322
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن