بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عدالتی خلع کی بنا پر دوسرا نکاح کرنا


سوال

میرا سوال خلع کے بارے میں تھا ،میری شادی کو 6 سال کا عرصہ گزر گیا ، شادی کے   2 سال کے بعد دبئی کاروباری معاملات میں ایسا الجھا کہ بیوی  کے پاس واپسی نہیں ہوئی ۔ اِس دوران میری بِیوی نے بہت سے مشکل حالت دیکھے اور صبر کیا  اور میرا ساتھ دیا ،میرا ایک5سال کا بیٹابھی ہے۔

 مگر پاکستان میں نہ جا سکا ؛ کیوں کہ دبئی کے قانونی معاملات میں پھنسا رہا۔ اِس دوران بِیوی 3 دفعہ دبئی آئی ہم ساتھ ہنسی خوشی رہے۔ ستمبر 2016 میں وائف لاسٹ ٹائم آکر گئی ۔ اس کے بَعْد بھی ہمارے معاملات ٹھیک رہے ۔میں نے بہت دفعہ وعدہ کیا کہ میں آرہا ہو ں، مگر حالات نہ  بن پائے ۔

 پِھر وائف نے کورٹ میں خلع کا کیس کر دیا جو مجھےپاکستان سےپتا چلا، میں نے وکیل کیا اِس کو اسٹے لینے کے لیے، مگر دبئی میں ویزا مدت میعاد سے زیادہ ہونے کی وجہ سے مجھے پولیس نے اریسٹ کیا اور میرا وکیل سے رابطہ ختم ہو گیا، جب میں 3 ماہ بعد باہر آیا تو پتا چلا کہ کورٹ نے اس کو خلع کی ڈگری دے دی ؛  کیوں کہ میرا وکیل سے رابطہ نہیں اور میں اپنی صفائی میں کچھ نہ کہہ  سکا ۔

 بہت سے جھوٹے الزامات تھے ان کی طرف سے ۔ اس کے بعد وائف عدت میں بھی بیٹھ گئی ،اس کے بعد انہوں نے اپنے کسی رشتہ دارکے ساتھ ٹیلی فون یا بائے کوریئر نکاح کر لیا ۔ لڑکی کا بھائی گواہ بنا اس میں، ان کے والد صاحب کو بھی نہیں معلوم۔ بعدمیں معلوم ہوا کہ کورٹ کی ڈگری  کی اسلام میں کوئی جگہ نہیں ، وہ اب شرمندہ ہے ۔ تو کیا میرا نکاح قائم ہے؟ کیا دوسرا نکاح باطل ہے ؟کیا میں اپنی وائف کے ساتھ دوبارہ رہ سکتا ہوں؟

جواب

واضح رہے خلع بھی دیگر مالی معاملات کی طرح ایک معاملہ ہے جس میں فریقین یعنی میاں بیوی دونوں کی رضامندی ضروری ہے۔ اگرایک فریق بھی خلع پرراضی نہ ہوتوشریعت کی نگاہ میں وہ خلع واقع نہیں ہوتی۔ لہٰذا بصورتِ صدقِ سوال شوہر کی رضامندی کے بغیر عدالت کی جانب سے دی جانے والی خلع کی ڈگری سے جدائی واقع نہیں ہوئی تھی ،عورت بدستور اپنے شوہر کے نکاح میں تھی،یک طرفہ عدالتی ڈگری کی بنیاد پر نہ ہی عدت لازم تھی اور نہ ہی دوسرا نکاح کرنا جائز تھا۔عورت نے عدالتی خلع کی بنیاد پر جو دوسرا نکاح کیا ہے شریعت کی نگاہ میں یہ نکاح منعقد نہیں ہوا ،عورت بدستور اپنے شوہرکے نکاح میں ہے۔لہذا دوسرے شوہر سے فی الفور علیحدگی لازم ہے، اور اپنے اس فعل پر عورت کو توبہ استغفار کرنا لازم ہے۔البتہ  قانونی پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے عورت کو چاہیے کہ دوسرے شوہر سے تحریری طورپر جدائی حاصل کرلے، اور پھر تین ماہواریاں گزار کر سابقہ شوہر سے تجدید نکاح کرلے۔[فتاوی شامی۔3/441،باب الخلع،ط:ایچ ایم سعیدکراچی]فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143906200089

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں