اگر لڑکی عدالت کے ذریعے خلع لے لےاور اس کا خاوند اس کے لیے رضامند نہ ہو توکیا خلع ہو جاۓ گی؟اور دونوں میں علیحدگی ہو گئی ہے کیا؟ اوردوسری بات یہ کہ اگر عدالت کے ذریعےلڑکی نے خلع لے لی ہو اور عدت بھی گزر گئی ہو تو کیا دونوں میاں بیوی دوبارہ اکٹھا ہونا چاہیں تو کیا طریقہ یا صورت ہو سکتی ہے؟
واضح رہے کہ خلع بھی دیگر مالی معاملات کی طرح ایک مالی معاملہ ہے جس میں جانبین کی رضامندی ضروری ہے، اور شوہرکی رضامندی کے بغیر دی جانے والی خلع شرعاً نافذ نہیں ہوتی، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر عدالت نے مذکورہ خلع شوہر کی رضامندی کے بغیر دی ہے تو یہ نافذ نہیں ہوئی، سائل اور اس کی بیوی کے درمیان نکاح بدستور قائم ہے، اگر دونوں ساتھ رہنا چاپتے ہیں تو رہ سکتے ہیں ۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200222
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن