کیا طلاق دینے کے لیے نیت ضروری ہے یا نہیں?
طلاق کے الفاظ کی دو قسمیں ہیں: صریح اور کنایہ۔ صریح الفاظ وہ ہیں جن کی وضع ہی طلاق دینے کے لیے ہو اور ان الفاظ سے طلاق کی نیت کے بغیر ہی طلاق واقع ہو جاتی ہے، مثلاً: میں تجھے طلاق دیتا ہوں، تجھے طلاق ہے۔ دوسری قسم وہ ہے جن کی وضع طلاق دینے کے لیے نہ ہو ، لیکن ان میں طلاق کا احتمال ہو، ان الفاظ سے طلاق کا وقوع نیت یا دلالتِ حال پر موقوف ہوتا ہے، اگر نیت کر لی جائے یا حالت دلالت کرے تو طلاق واقع ہو گی ورنہ نہیں، مثلاً: ’’میری طرف سے فارغ ہو‘‘ وغیرہ الفاظ۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144102200226
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن