بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق معلق کی ایک صورت


سوال

 ایک شخص جو ساھیوال گاوَن میں رھتا ھے اس نے کراچی شھر میں شادی کی کچھ عرصے بعد وہ فیکٹری جانے کا کہہ کر گاوَن چلا گیا بغیر بتائے اور پھر بڑی مشکل سے واپس کراچی آیا، واپس آنے کے بعد لڑکی والوں نے ایک تحریری عھد نامہ لکھا کہ اب اگر تم دوبارہ بغیر بتائے گئے تو ایک ماہ بعد بیوی کو 3 طلاق یہ اس معاھدے پر 2 گواہ کے سامنے دستخط کرتا ھے اور تصدیق کیلئے انگوٹھا بھی لگاتا ھے، پھر چند ماہ بعد یہ گھر ملنے جانے کا کہ کر واپس نھیں آتا، معاھدہ یاد دلانے پر واپس آکر بیوے بچے کو ساتھ گاوَں لیجاتا ھے، جب بیوی واپس کراچی آئی تو وہ کھتی ھے میں دوبارہ گاوَں نھیں جاونگی، جس پر لڑکی کے گھر والے لڑکے سے معاھدہ کرتے ھیں کہ یا تو طلاق دو یا تم کراچی میں رھو وہ کھتا ھے میں کراچی مستقل رھونگا اور اس وقت طلاق نھیں دیتا ھے اور ایک نیا معاھدہ ھوتا ھے، پورا معاھدہ لکھ رھا ھوں تاکہ فتوی میں آسانی ھو، میں نور احمد ولد امیر احمد آج مورخہ 09-جون-2015 کو کراچی سے واپس اپنے گاوَں ساھیوال جا رھا ھوں اور اپنے جانور اور کھیتی کی زمین بیچ کر 09-جولائی-2015 کوسب پیسے لیکر کراچی اجاوَنگا اور مستقل کراچی میں سکونت اختیار کرونگا اور اگر میں اپنے اس عھد پر پورا نھیں اترا تو09-جولائی-2015 کو میری بیوی حنا بنت محمد مسکین کو تین [3] طلاق- یہ بات میں اپنے ھوش و حواس میں کہ رھا ھوں، زمین اور جانور کا معاملہ یہ تھا کہ نور کو یہ چیزیں وراثت میں والد سے ملنی تھی جو اس نے کھا تھا کہ میں اپنا حصہ لیکر واپس آجاونگا مگر جب نور کے والد کو پتہ چلا کہ یہ مستقل کراچی جا رھا ھے تو نور کے والد نے اسکو حصہ دینے سے انکار کردیا تو نور کے پاس نہ ھی اپنی زمین تھی نہ ھی جانور، جو وہ بیچ نھیں سکتا تھا، اس بناء پر نور گاوّں سے مستقل کراچی رھنے تو آگیا مگر جائیداد اور جانور اپنے نہ ھونے کی بناء پر وہ خالی ھاتھ آیا، کیا اس بناء پر اسکی بیوی کو طلاق واقع ھوجائیگی؟ 09 جولاَئی گرز چکی ھے برائے مھربانی جلد از جلد اس جانب میری رھنمائی فرمادیں مطلوبہ فتوی 1] نور گاوں تو گیا اپنا حصہ لینے مگر اسکے والد نے اسکو حصہ نھیں دیا اب کیونکہ وہ چیزیں نور کے ملک میں نھیں تھیں اس لئے وہ انھیں بیچ بھی نھیں سکتا تھا اس لئے وہ انھیں بیچے بغیر ھی کراچی مستقل رھائش کے لئے آگیا تو کیا اسکی بیوی کو طلاق ھوجائیگی؟ فقط والسلام اسرار احمد کراچی

جواب

صورت مسولہ میں مذکورہ شخص چونکہ معاہدہ کے مطابق طے شدہ تاریخ سے پہلے واپس آگیا ہے اس لیئے اس کی بیوی کو کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ رہی بات مال واسباب نہ بیچ سکنے کی تو طلاق کے وقوع وعدم وقوع سے اس کا تعلق نہیں۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143609200032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں