بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاقِ معلق کی ایک صورت کا حکم


سوال

 میرے ایک دوست نے فون پر اپنی بیوی کو غصے سے کہا :  اگر میں نے تمہارے بھائیوں سے قرض مانگا تو تم کو طلاق ہو"،  اب وہ بندہ کافی شش و پنج میں ہے، برائے مہربانی اس مسلئے کا حل بتائیں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ شخص نے اپنی بیوی سے یہ کہا کہ  "اگر میں نے تمہارے بھائیوں سے قرض مانگا تو تم کو طلاق ہو"  تو ایسی صورت میں اس شخص کی بیوی کی طلاق قرض مانگنے کے ساتھ معلق ہو گئی، جیسے ہی وہ اپنے سالوں سے قرض مانگے گا اس کی بیوی پر ایک طلاق واقع ہو جائے گی، اگر قرض نہ مانگے تو کوئی طلاق واقع نہیں ہو گی، لیکن اگر شدید مجبوری میں سالوں سے قرض مانگنے کی ضرورت پیش آ جائے تو قرض مانگ لے، اس سے اس کی بیوی پر ایک طلاقِ رجعی واقع ہو جائے گی اس کے بعد رجوع کر لے، رجوع کر لینے سے نکاح بر قرار رہے گا اور ساتھ رہنا جائز ہو گا، رجوع کا طریقہ یہ ہے کہ زبان سے یوں کہہ دے کہ میں نے رجوع کیا، ایسا کہہ لینے سے رجوع ہو جائے گا اور آئندہ کے لیے دو طلاقوں کا حق حاصل ہو گا۔  آئندہ گفتگو میں احتیاط سے کام لے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201699

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں