زید کسی لڑکی سے فون پر بات کر رہا تھا، اس لڑکی نے کہا کہ اپنی بیوی کو طلاق دو ،زید نے کہا "وہ تو ہو گئی " اس صورت میں کیا حکم ہے، کون سی طلاق واقع ہو گی ؟
مذکورہ صورت میں اس شخص کی بیوی پر ایک طلاقِ رجعی واقع ہو چکی ہے۔عدت کے اندر زیدرجوع کر سکتا ہے، نکاحِ جدید یا حلالہ کی ضرورت نہیں ہے۔ رجوع کی بہتر صورت یہ ہے کہ زبانی طور پر کہہ دے کہ میں نے رجوع کیا.
عدت میں رجوع نہ کیا تو عدت کے بعد نئے مہر کے ساتھ نکاحِ جدید کرنا ہوگا. بصورتِ دیگر عورت دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی. بہرصورت شوہر کو آئندہ دو طلاق کا اختیار ہوگا.
"وإن لم یرد به الخبر عن الماضي ، أو أراد به الکذب أو الهزل وقع قضاءً ودیانةً". ( البحر الرائق ۳ ؍ ۴۲۸ )
"ولو أقر بالطلاق کاذبًا أو هازلاً وقع قضاءً لا دیانةً". ( الشامية، کتاب الطلاق ۴ ؍، ۳ ؍ ۲۳۶ کراچی )
"أن من أقر بطلاق سابقٍ یکون ذٰلک إیقاعًا منه في الحال ؛ لأن من ضرورة الاستناد الوقوع في الحال ، وهو مالک للإیقاع غیر مالك للاستناد". ( المبسوط للسرخسي ۶ ؍ ۱۳۳ بیروت ، ۴ ؍ ۱۰۹ )فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200408
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن