اگر ایک شخص اپنی بیوی کو کہہ دے: ’’اگر آج کے بعد میں نے آپ کے موبائل میں (whats app) ڈالا تو تم مجھ پر طلاق ہو‘‘ اور طلاق کے الفاظ تین بار کہے تو کیا دوبارہ واٹس ایپ ڈالنے سے طلاق واقع ہوجائی گی ؟ اور اگر واٹس ایپ بیوی خود یا کوئی اور موبائل میں ڈالے تو پھر اس مسئلے کا کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں شوہر اگر خود واٹس ایپ ڈالے گا تو تین طلاقیں واقع ہوں گی، کسی دوسرے کے ڈالنے سے واقع نہ ہو ں گی۔
"قال في الهندیة: واذا أضافه إلی الشرط، وقع عقیبَ الشرط اتفاقاً، مثل أن یقول لامرأته: إن دخلت الدار، فأنت طالق". (الفتاوی الهندیة: ۱/۴۸۸، الفصل الثالث في تعلیق الطلاق بکلمة إن و إذا و غیرها، (باب الأیمان في الطلاق، رشیدیة)
"وإن وجد في غیر الملک، انحلت الیمین، بأن قال لامرأته: إن دخلت الدار، فأنت طالق، فطلقها قبل وجود الشرط، ومضت العدة، ثم دخلت الدار، تنحل الیمین، ولم یقع شيء، کذا في الکافي". (الفتاوی الهندیة: ۱/۴۱۶، الباب الرابع في الطلاق بالشرط)
وقال الحصکفي:
"فحیلة من علق الثلاث بدخول الدار أن یطلقها واحدةً، ثم بعد العدة تدخلها، فتنحل الیمین، فینکحها". (الدر المختار مع رد المحتار: ۳/۳۵۵، کتاب الطلاق، باب التعلیق، ط: دار الفکر، بیروت) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200849
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن