بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاقِ بائن كے بعد تجدیدِ نكاح میں بھائی راضی نہ ہو تو لڑکی اپنا نکاح خود کراسکتی ہے


سوال

مجھے فتویٰ نکلوانے کے بعد معلوم ہوا کہ میرے اور میری بیوی کے در میان 2 طلاق بائن واجب ہوچکی ہیں، لیکن اب میں اور میری بیوی دوبارہ نکاح کرنا چاہتے ہیں، مگر میری بیوی کے گھر والے نکاح کرنے پر راضی نہیں ہیں، لیکن میرے گھر والے اور میں اور میری بیوی نکاح کرنے پر راضی ہیں تو  کیا میری بیوی اپنے گھر والوں کی اجازت کے بغیر مجھ سے نکاح کرسکتی ہے یا نہیں؟ میری بیوی کی والدہ تیار ہیں نکاح کے لیے تمام بھائی بھی تیار ہیں،  بس ایک بھائی راضی نہیں ہے۔

جواب

اگر عورت دوطلاق کے بعد دوبارہ اپنے سابقہ شوہر سے نکاح کرنا چاہتی ہے تو بھائی کو چاہیے کہ اس میں بلا کسی معقول  عذر کے رکاوٹ نہ ڈالے، اگر بھائی رضامند نہ ہو اور عورت اپنا نکاح سابقہ شوہر سے کرالیتی ہے تو نکاح منعقد ہوجائے گا،بحیثیت میاں بیوی ساتھ رہ سکتے ہیں اورآئندہ کے لیے شوہر کو صرف ایک طلاق کا حق ہوگا ۔

قرآنِ مجید میں ہے:

{بُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنْ أَرَادُوا إِصْلَاحًا}[البقرة: 228]

ترجمہ: اور ان (مطلقہ عورتوں) کے شوہر انہیں واپس (اپنے نکاح میں) لوٹانے کے زیادہ حق دار ہیں اگر وہ اصلاح چاہیں۔

دوسری جگہ ہے:

{وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوهُنَّ أَن يَنكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ إِذَا تَرَاضَوْا بَيْنَهُم بِالْمَعْرُوفِ ۗ ذَٰلِكَ يُوعَظُ بِهِ مَن كَانَ مِنكُمْ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۗ ذَٰلِكُمْ أَزْكَىٰ لَكُمْ وَأَطْهَرُ ۗ وَاللَّهُ يَعْلَمُ وَأَنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ} [البقرة: 232]

ترجمہ: اور جب تم عورتوں کو طلاق دو، اور وہ اپنی عدت پوری کرلیں تو انہیں نہ روکو اپنے شوہروں سے نکاح کرنے سے جب کہ وہ آپس میں راضی ہوں دستور کے موافق، اس بات کی نصیحت کی جاتی تم میں سے ہر اس شخص کو جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتاہو، یہ تمہارے لیے (معاشرتی اور انفرادی زندگی میں ظاہری اور باطنی طور پر) زیادہ پاکی اور طہارت کا ذریعہ ہے، اور اللہ تعالیٰ جانتے ہیں تم نہیں جانتے۔

مذکورہ آیاتِ مبارکہ اسی طرح کے موقع پر نازل ہوئیں جب ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے اپنی اہلیہ کو طلاق دے دی، اور بعد میں ندامت ہوئی تو شوہر اور مطلقہ دونوں نکاح پر راضی تھے، لیکن اہلیہ کے بھائی نے انکار کردیا، اس موقع پر یہ آیات نازل ہوئیں اور انہیں نصیحت کی گئی، چناں چہ انہوں نے فوراً نصیحت قبول کرتے ہوئے اپنی ہم شیرہ کا نکاح ان کے سابقہ شوہر سے کروادیا۔

" ولوقالت المبانة رددت نفسي اليك فقال الزوج قبلت بحضرة الشاهدين يكون نكاحا كذا في محيط السرخسي". (271ْ1ط: رشيديه) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200460

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں