بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طالبِ علم علم حاصل کرنے تین دن کے لیے دوسری بستی جاتا ہے تو قصر کرے گا یا اتمام؟


سوال

ایک شخص طلبِ  علم کی خاطر شرعی مسافرت کی حدود سے باہر جاتا ہے،  پر وہ ہفتہ میں تین ہی روز وہاں قیام کرتا ہے باقی چار دن اپنے ہی گھر پر رہتا ہے .اس کا تعلیمی نظام اسی طریقہ سے ہے،  وہاں اس نے کرائے پر گھر بھی لیا ہے،  جہاں وہ اپنا سامان وغیرہ رکھتا ہے، وہ ہر ہفتہ اسی طرح گزارتا ہے، اب سوال یہ در پیش ہےکہ وہ نماز میں قصر کرے گایا اتمام?

جواب

واضح رہے کہ اگر کوئی شخص اپنے گھر یا بستی سے مسافتِ شرعی کی حدود سے باہر نکلتا ہے اور کسی دوسری بستی میں پندرہ دن اقامت کی نیت نہیں کرتا اور نہ ہی وہاں مستقل رہائش کا ارادہ ہے تو ایسا شخص اس دوسری بستی میں مسافر ہو گا اگر چہ اس نے اس بستی میں کرائے کا مکان میں لے لیا ہو۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں چوں کہ مذکورہ طالبِ علم دوسری بستی میں صرف تین دن رہتا ہے، پندرہ دن کی نیت نہیں ہوتی، اس لیے وہ اس بستی میں مسافر ہی شمار ہو گا اور نماز میں  قصر کرتا رہے گا۔ البتہ اگر وہ ایک مرتبہ بھی اس شہر یا بستی میں پندرہ دن قیام کی نیت سے ٹھہرجاتاہے، تو وہ جگہ اس کا وطنِ اقامت بن جائے گی، پھر جب تک اس کا سامان وغیرہ وہاں موجود ہو، جب بھی وہ اس علاقے میں آئے گا تو وہ مسافر نہیں ہوگا، بلکہ مقیم کہلائے گا اور نماز مکمل پڑھے گا، یہاں تک کہ وہ اپنا سامان وغیرہ وہاں سے منتقل کرلے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (5/ 94):
"قوله: حتى يدخل مصره أو ينوي الإقامة نصف شهر في بلد أو قرية ) متعلق بقوله: قصر أي قصر إلى غاية دخول المصر أو نية الإقامة في موضع صالح للمدة المذكورة فلايقصر".

الفتاوى الهندية (1/ 139):
"ولا بد للمسافر من قصد مسافة مقدرة بثلاثة أيام حتى يترخص برخصة المسافرين".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201801

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں