بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طالبات کو بلاحجاب پڑھانا


سوال

میں ایک استاد ہوں اور A لیول اسکولز میں عرصہ دراز سے فزکس پڑھاتا آرہا ہوں، میرے شاگردوں میں طلباء کے ساتھ طالبات بھی ہیں ،جن کی کلاسز مخلوط ہوتی ہیں ۔

 کیا یہ میرے لیے جائز ہے کہ میں اس طرح کی مخلوط کلاسز میں تعلیم دے سکوں جب کہ طالبات بے حجاب ہوں ؟ اگر نہیں تو کیا طریقہ ٴ کار اپنایا جائے کہ میں تعلیم کا سلسلہ بھی جاری رکھ سکوں اور گناہ کے ارتکاب سے بھی بچ جاؤں ؟ اور اگر طالبات با حجاب ہوں تو پھر پڑھانا کیسا ہے ؟

جواب

شرعی طورپر مرد اور عورتوں کامخلوط تعلیم حاصل کرناجائز نہیں ہے،اس میں شرعی طورپر کئی دینی اور دنیاوی مفاسد اور خرابیاں پائی جاتی ہیں،لہذا جہاں طلباء   و طالبات مخلوط کلاسز میں تعلیم حاصل کررہے ہوں، وہاں تعلیم دینادرست نہیں ہے۔

اگرعورتیں  باپردہ ہوکر تعلیمی ادارے میں آئیں ،اور مرد عورتوں کا اختلاط نہ ہو اورپڑھائے جانے والے ضروری مضامین و کتب میں خلافِِ شرع کوئی بات نہ ہو  اور استاذ اور طالبات کے درمیان دیوار یا پردہ ہوتو وہاں پڑھاناجائز ہے۔

سائل کو چاہیے کہ متبادل درست ذریعہ معاش وتعلیم اختیار کرے، متبادل انتظام نہ ہونے تک یہ صورت اختیار  کی جاسکتی ہے  کہ  طالبات مکمل طورپر باحجاب ہوں ،نقاب پہنے ہوئی ہوں ، ان کی استاذ کے ساتھ خلوت  نہ ہو، ورنہ کم از کم طالبات   کی نشستیں ایک طرف رکھی جائیں اور استاذ  اپنی نگاہیں لڑکوں کی طرف رکھے اور طالبات  کی طرف دیکھنے سے گریز کرے۔ متبادل انتظام ہوتے ہی اُسے اختیار کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143904200011

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں