بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ضیافت کی وجہ سے رمضان کے قضا روزے کو توڑنے کا حکم


سوال

رمضان کا قضا روزہ مہمان داری کی خاطر توڑنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

ضیافت کی وجہ سے صرف نفل روزہ توڑنے کی اجازت ہے، فرض اور واجب روزہ ضیافت کی وجہ سے توڑنا جائز نہیں ، چنانچہ رمضان کے روزے  کی قضا کے طور پر جو روزہ رکھا جائے اسے ضیافت کی وجہ سے توڑنا جائز نہیں ہوگا۔ تاہم قضا روزہ مہمان داری کی وجہ سے توڑ دیا تو ایک روزے کے بدلے ایک ہی روزے کی قضا لازم ہوگی، اس صورت میں کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 428):

"(ولايفطر) الشارع في نفل (بلا عذر في رواية)  وهي الصحيحة وفي أخرى يحل بشرط أن يكون من نيته القضاء، واختارها الكمال وتاج الشريعة وصدرها في الوقاية وشرحها، (والضيافة عذر) للضيف والمضيف (إن كان صاحبها ممن لايرضى بمجرد حضوره ويتأذى بترك الإفطار) فيفطر (وإلا لا) هو الصحيح من المذهب ظهيرية.

 (قوله: والضيافة عذر) بيان لبعض ما دخل في قوله ولايفطر الشارع في نفل بلا عذر، وأفاد تقييده بالنفل أنها ليست بعذر في الفرض والواجب".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200322

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں