رمضان کا قضا روزہ مہمان داری کی خاطر توڑنے کا کیا حکم ہے؟
ضیافت کی وجہ سے صرف نفل روزہ توڑنے کی اجازت ہے، فرض اور واجب روزہ ضیافت کی وجہ سے توڑنا جائز نہیں ، چنانچہ رمضان کے روزے کی قضا کے طور پر جو روزہ رکھا جائے اسے ضیافت کی وجہ سے توڑنا جائز نہیں ہوگا۔ تاہم قضا روزہ مہمان داری کی وجہ سے توڑ دیا تو ایک روزے کے بدلے ایک ہی روزے کی قضا لازم ہوگی، اس صورت میں کفارہ لازم نہیں ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 428):
"(ولايفطر) الشارع في نفل (بلا عذر في رواية) وهي الصحيحة وفي أخرى يحل بشرط أن يكون من نيته القضاء، واختارها الكمال وتاج الشريعة وصدرها في الوقاية وشرحها، (والضيافة عذر) للضيف والمضيف (إن كان صاحبها ممن لايرضى بمجرد حضوره ويتأذى بترك الإفطار) فيفطر (وإلا لا) هو الصحيح من المذهب ظهيرية.
(قوله: والضيافة عذر) بيان لبعض ما دخل في قوله ولايفطر الشارع في نفل بلا عذر، وأفاد تقييده بالنفل أنها ليست بعذر في الفرض والواجب".فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200322
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن