بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صلح ہوجانے کے بعد قصاص کا مطالبہ کرنا


سوال

ایک آدمی نے کسی کو قتل کیا، پھر قاتل اور مقتول کے عاقلہ نے کچھ علماء (مصلحین) کو حکم بنایا اور مال پر صلح کی، ابھی قاتل کی عاقلہ گھر پر بھی نہیں پہنچے تھے  کہ مقتول کے  عاقلہ نے پیچھے سے فون کیا کہ ہمارا جوڑ نہیں ہوگا، بلکہ ہم قصاص چاہتے ہیں ۔ اب شریعت کا کیا حکم ہے  کہ قاتل سے  قصاص لیا جائے  یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً فریقین نے کچھ علماء کو حکم بنایا تھا  اور دونوں فریق ان کی تحکیم پر راضی تھے، اور صلح کا فیصلہ حکم کی جانب سے سنائے جانے  اور مجلسِ تحکیم برخاست  ہوجانے کے  بعد ،  مقتول کے اولیاء نے صلح کا انکار  اور قصاص کا مطالبہ کیا ہو تو ایسی صورت میں شرعاً قصاص کا مطالبہ اب  نا قابلِ تسلیم ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201114

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں