بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صدیقہ لقب کی وجہ، ابوحنیفہ کنیت کی وجہ


سوال

(۱)امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی کنیت ’’ابو حنیفہ‘‘  کیوں ہے؟

( 2) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کا لقب ’’صدیقہ‘‘  کیوں ہے ؟ وجہ بتادیجیے!

جواب

۱۔کنیت دو قسم کی ہوتی ہے: (۱)کنیتِ نسبی(۲)کنیتِ وصفی ۔

کنیتِ نسبی کا معنی یہ ہے کہ باپ کی بیٹے کی طرف نسبت کیے جانے کی وجہ سے وہ باپ کی کنیت ہو جاتی ہے، جیسے رسول اکرم صلی اللہ  علیہ وسلم کی کنیت ’’ابو القاسم‘‘ ہے؛ کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے کا نام قاسم تھا ،پس قاسم کی نسبت سیدنا ومولانا حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہونے کی وجہ سے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت ’’ابو القاسم‘‘ نسبی ہے ۔
اور  کنیتِ وصفی  کا معنی یہ ہے کہ یہ کنیت اولاد کی طرف نسبت کی وجہ سے نہیں ہوتی، بلکہ کسی مخصوص وصف کی وجہ سے ہوتی ہے جو صرف اسی شخص میں نمایاں ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ وصف اس شخص کی کنیت کی حیثیت اختیار کرجاتا ہے،  جیسے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا نام عبداللہ بن عثمان ہے، ’’ابوبکر‘‘  ان کی کنیت ہے، ان کے بیٹے کا نام ’’بکر‘‘ نہیں ہے جس کی وجہ سے ان کو ابوبکر کہا جاتا ہو، بلکہ ’’بکر‘‘ عربی زبان میں پہل کرنے والے کو کہتے ہیں، چوں کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہر نیک کام میں پہل کرنے والے تھے، اس وجہ سے ان کی کنیت ابوبکر ہوگئی، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کنیت ’’ابوتراب‘‘، اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی کنیت ’’ابوہریرہ‘‘ کنیت وصفی ہے۔

اسی طرح امامِ اعظم رحمہ اللہ کی کنیت  ’’ابو حنیفہ‘‘  بھی کنیتِ وصفی ہے نہ کہ نسبی، اس کنیت کے سبب میں مختلف توجیہات کی گئی ہیں:

(1) ’’حنیفہ‘‘  کا ایک معنی عربی زبان میں ’’دوات‘‘ کے ہیں اور امام صاحب کی مجلس میں بیٹھنے والے ہر وقت قلم ودوات لے کر امام صاحب کے علوم کو مرتب کرتے تھے، اتنے علوم مرتب کیے کہ ان کی وجہ سے کنیت ’’ابو حنیفہ‘‘  بن گئی۔

(2) ’’حنیفہ‘‘ کا ایک معنی خالص کا آتا ہے ،اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں فرمایا ہے کہ ﴿ ملة ابراهیم حنیفًا﴾ابراہیم علیہ السلام خالص دین والے تھے، باطل سے بالکل الگ تھے، امامِ اعظم  رحمہ اللہ نے اس شریعت کو مرتب کیا، جو بالکل خالص ہے، اسی وجہ سے کنیت ’’ابو حنیفہ‘‘ بن گئی، ابو حنیفہ کا معنی ہوا ’’دینِ خالص کو مرتب کرنے والا‘‘.

اور جو لوگ کہتے ہیں حنیفہ امام صاحب کی بیٹی کا نام ہےاس وجہ سے ان کی  کنیت ابوحنیفہ  پڑی ، ان کا یہ قول تاریخ سے ناواقفیت پر مبنی ہے۔

(۲) ’’صدیقہ‘‘ صدق سے ماخوذ ہے، جس کا معنی ہے سچائی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگنے کے بعد ان کی سچائی و براءت اللہ تعالی نے قرآن میں بیان فرمائی اس وجہ سے انہیں ’’صدیقہ‘‘ کے لقب سے پکارا گیا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200488

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں