بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صدقہ کا گوشت پرندوں (چیل، کوا وغیرہ) کو کھلانے کا حکم


سوال

چیل اور کوے کو صدقہ کا گوشت یا  چھیچھڑا وغیرہ کھلانا کیسا ہے؟

جواب

نفلی صدقہ کا گوشت چھیچھڑا وغیرہ  پرندوں (چیل ، کوا وغیرہ) کو کھلانا جائز ہے اور اس پر ثواب بھی ملے گا، البتہ صدقاتِ واجبہ (زکاۃ، صدقہ فطر اور کفارات وغیرہ) کا گوشت مستحق انسان کو ہی کھلانا لازمی ہے، صدقاتِ واجبہ کا گوشت وغیرہ کسی بھی جانور یا پرندے کو کھلانا جائز نہیں ہے۔

صحيح البخاري (3/ 111):

"حدثنا عبد الله بن يوسف، أخبرنا مالك، عن سمي، عن أبي صالح، عن أبي هريرة رضي الله عنه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "بينا رجل يمشي، فاشتد عليه العطش، فنزل بئراً، فشرب منها، ثم خرج فإذا هو بكلب يلهث يأكل الثرى من العطش، فقال: لقد بلغ هذا مثل الذي بلغ بي، فملأ خفه، ثم أمسكه بفيه، ثم رقي، فسقى الكلب، فشكر الله له، فغفر له "، قالوا: يا رسول الله، وإن لنا في البهائم أجراً؟ قال: «في كل كبد رطبة أجر»".

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک آدمی جارہاتھا، اس دوران اسے سخت پیاس لگ گئی، چناں چہ وہ کنویں میں اترا اور اس سے پانی پیا، کنویں سے باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہاہے اور شدتِ پیاس سے کیچڑ کو چاٹ رہاہے، اس شخص نے (دل میں) کہا: اسے (کتے کو) بھی ویسی حالت پہنچی ہے جیسی مجھے لاحق ہوئی، چناں چہ اس نے (کنویں میں اتر کر) اپنا موزہ  پانی سے بھرا، پھر  اسے (موزے کو) اپنے منہ میں پکڑا، اور اوپر چڑھا (کیوں کہ کنویں میں چڑھنے کے لیے سیڑھیاں نہیں تھیں، اور دونوں ہاتھ اور پاؤں کنویں سے باہر آنے کے لیے استعمال کرنے پڑے، اور کتے کے لیے پانی بھرا موزہ منہ میں مضبوطی سے تھامے رکھا) اور کتے کو سیراب کیا، چناں چہ اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کی قدر فرمائی اور اسے بخش دیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا ہمارے لیے ان جانوروں میں بھی اجر و ثواب ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہر تر (ذی روح) جگر والی مخلوق (کو کھلانے پلانے) میں اجر ہے۔

 

عمدة القاري شرح صحيح البخاري (12/ 207):

"قوله: (قالوا) أي: الصحابة، من جملتهم سراقة بن مالك ابن جعشم، روى حديثه ابن ماجه: حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة، قال: حدثنا عبد الله بن نمير، قال: حدثنا محمد بن إسحاق عن الزهري عن عبد الرحمن بن مالك بن جعشم عن أبيه عن عمه سراقة بن مالك بن جعشم، قال: سألت النبي صلى الله عليه وسلم عن الضالة من الإبل تغشى حياضي قد لطتها لإبلي، فهل لي من أجر إن سقيتها؟ فقال: نعم، في كل ذات كبد حري أجر. قوله: (وإن لنا)، هو معطوف على شيء محذوف تقديره: الأمر كما ذكرت، وإن لنا في البهائم أجراً، أي: في سقيها أو في الإحسان إليها ... وقال الداودي: يعني كبد كل حي من ذوات الأنفس، والمراد بالرطبة رطوبة الحياة أو هو كناية عن الحياة. قوله: (أجر) ، مرفوع على الابتداء، وخبره مقدما قوله: (في كل كبد) ، تقديره: أجر حاصل أو كائن في إرواء كل ذي كبد حي ... وقال الداودي: هذا عام في جميع الحيوانات".

صحيح البخاري (3/ 103):

"حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا أبو عوانة، ح وحدثني عبد الرحمن بن المبارك، حدثنا أبو عوانة، عن قتادة، عن أنس بن مالك رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما من مسلم يغرس غرساً، أو يزرع زرعاً، فيأكل منه طير أو إنسان أو بهيمة، إلا كان له به صدقة»".

ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مسلمان جو بھی پودا لگاتاہے یا جو بھی کھیتی اگاتا ہے، پھر اس سے کوئی پرندہ یا انسان یا چوپایہ کھاتا ہے تو اسے اس کے بدلے صدقے کا اجر ملتاہے۔

صحيح البخاري (8/ 11):

"حدثنا علي بن عياش، حدثنا أبو غسان، قال: حدثني محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله، رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «كل معروف صدقة»".  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201155

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں