بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صدقہ فطر کے نصاب میں گھر کی ضرورت سے زائد اشیاء کو شمار کرنے کا حکم


سوال

کیا صدقہ فطر کے نصاب میں گھر کی ضرورت سے زائد اشیاء کو بھی شامل کیا جائے گا؟

جواب

صدقہ فطر کے نصاب میں گھر کی ضرورت سے زائد اشیاء (جو  استعمال میں نہ آتی ہوں) کی مالیت کو بھی شمار کیا جائے گا۔ جو چیز سال میں ایک مرتبہ بھی استعمال ہوتی ہو، اس کی مالیت کو شامل نہیں کیا جائے گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 360):

"(ذي نصاب فاضل عن حاجته الأصلية) كدينه وحوائج عياله (وإن لم يتم) كما مر (وبه) أي بهذا النصاب (تحرم الصدقة) كما مر، وتجب الأضحية ونفقة المحارم على الراجح  (و) إنما لم يشترط النمو؛ لأن (وجوبها بقدرة ممكنة) هي ما يجب بمجرد التمكن من الفعل فلا يشترط بقاؤها لبقاء الوجوب؛ لأنها شرط محض". 


فتوی نمبر : 144008201797

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں