بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

صحیح العقیدہ شخص کو کافر کہنا


سوال

کسی مسلمان پر تہمت لگانے کی کیا سزا ہے؟  اور اس کے ان عقائد کا ذکر کر کے اسے کافر قرار دینا کیسا ہے جس کے بارے میں اس کا عقیدہ اٹل ہے کہ  نہ تو وہ حضرت علی کی الوہیت کا قائل ہے اور نہ ہی قرآنِ مجید کی تحریف کا نہ حضرت جبرئیل سے غلطی کا اور نہ ام المومنین سیدہ عائشہ رض پر تہمت کا اور نہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہ  کی صحابیت کا منکر ہے، بلکہ ایسے عقائد رکھنے والوں کو دائرہ اسلام سے خارج جانتا ہے۔

جواب

اگر کوئی شخص صحیح العقیدہ ہو،  سوال میں ذکر کردہ تمام عقائد کا زبان سے بھی اقرار کرتا ہو اور دل سے بھی اِن کو تسلیم کرتا ہو ، اس کے علاوہ بھی دین کی تمام ضروریات کا دل و زبان سے اقرار کرتا ہو تو ایسا شخص مسلمان ہے اور بلا کسی دلیل ایسے آدمی کو غیر مسلم کہنا سخت گناہ اور ناجائز ہے۔، جو شخص کسی مسلمان کو کافر کہتا ہے ایسے آدمی کے لیے حدیث میں سخت وعید آئی ہے:

مشکاۃ شریف میں ہے:

" حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک پر کفر لوٹ گیا یعنی یا تو کہنے والا خود کافر ہوگیا یا وہ شخص جس کو اس نے کافر کہا ہے۔ (بخاری ومسلم) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200850

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں