میں سکول معلم ہوں اور صاحبِ استطاعت ہوں، میں قربانی کے لیے اپنی والدہ کے نام سے اپنا حصہ رکھنا چاہتا ہوں، وہ حیات ہیں الحمدللہ۔ تو آج ایک مولانا صاحب نے بتایا یہ جائز نہیں، پہلے اپنی قربانی کرو، اب اس کے بارے میں کیا فتوی ہے؟
اگر آپ صاحبِ استطاعت یعنی صاحبِ نصاب ہیں تو آپ پر لازم ہے کہ پہلے اپنی طرف سے قربانی کریں، کیوں کہ یہ شرعاً آپ پر واجب ہے، اپنی قربانی نہ کرنے کی صورت میں آپ گناہ گار ہوں گے۔ البتہ اپنی قربانی کے ساتھ اگر والدہ کی طرف سے بھی قربانی کرنے کی استطاعت ہو تو پھر والدہ کی طرف سے بھی کرلیں، یہ بھی بڑی سعادت اور بڑے ثواب کی بات ہے، لیکن یہ آپ کے ذمہ لازم نہیں ہے اور اس کو نہ کرنے سے آپ گناہ گار نہیں ہوں گے۔ اس لیے اپنی قربانی چھوڑ کر والدہ کی طرف سے قربانی کرنا درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010201131
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن