بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صاحب حق نے ادائیگی سے بری کردیا


سوال

عبداللہ نے موٹرسائیکل سے  عمر   کی گاڑی کو ٹکر مار دی اور اس حادثہ میں قصور عبداللہ تھا۔ پوچھنا یہ ہے کہ حادثے کے وقت عمر نے عبد اللہ کے بھائی سے گاڑی بنوانے کا مطالبہ کیا تھا، جب کہ خود حادثے کا ذمہ دار کماتا نہیں ہے،  اور  اس کے پاس بالکل کسی قسم کے پیسے نہیں ہیں، (اس کا گزر بسر والد کے صاحب کے ذریعہ ہے)، لیکن عبد اللہ کے بھائی نے عید کے بعد (حادثہ عید سے پہلے ہوا تھا ) پیسے کی ادائیگی کی بات کر لی، لیکن پھر خود عمر سے رابطہ نہیں کیا۔لیکن کچھ دن بعد عمر کا فون آیا عبد اللہ کے بھائی کے پاس کہ  اس نے گاڑی خود بنوا لی ہے اور پیسے نہیں لیں گے، جب کہ حادثے کے وقت عمر نے عبد اللہ کے بھائی سے کہا تھا کہ وہ پیسے ضرور لے گا۔ اب کیا عبد اللہ کے ذمہ ابھی اس کے پیسے واجب الادا ہیں اگر عبد اللہ کمانا شروع کر دیتا ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جب عبداللہ کے بھائی نے عمر  کی گاڑی بنوانے کی ذمہ داری قبول کی تھی تو شرعاً اس پر یہ ذمہ داری ادا کرنا لازم تھا،  تاہم اگر عمر نے اپنی گاڑی خود بنوا کر پیسے لینے سے انکار کر دیا ہے تو  پیسوں کی ادائیگی اب عبد اللہ کے ذمہ سے ساقط ہو گئی ہے، اور عبد اللہ کا بھائی بھی شرعاً مذکورہ ذمہ داری سے بری الذمہ ہو گیا ہے۔

مجلة الأحكام العدلية  میں ہے:

"الْمَادَّةُ (١٥٦١) إذَا قَالَ أَحَدٌ: لَيْسَ لِي مَعَ فُلَانٍ دَعْوَى وَلَا نِزَاعٌ، أَوْ لَيْسَ لِي عِنْدَ فُلَانٍ حَقٌّ، أَوْ فَرَغْت مِنْ دَعْوَايَ الَّتِي هِيَ مَعَ فُلَانٍ، أَوْ تَرَكْتهَا، أَوْ مَا بَقِيَ لِي عِنْدَهُ حَقٌّ، أَوْ اسْتَوْفَيْتُ حَقِّي مِنْ فُلَانٍ بِالتَّمَامِ يَكُونُ قَدْ أَبْرَأَهُ". (الْفَصْلُ الثَّانِي فِي الْمَسَائِلِ الْمُتَعَلِّقَةِ بِأَحْكَامِ الْإِبْرَاءِ) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200699

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں