بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

صاحبِ استطاعت اولاد خود فرض حج کرے یا والدین کو بھیجے؟


سوال

اگر اولاد کے پاس پیسہ ہے اور اولاد صاحبِ استطاعت ہے تو پہلے اولاد خود حج کرے گی یا اپنے والدین کو حج کے لیے روانہ کرے گی؟  یہاں فرض حج کی بات کی جارہی ہے۔

جواب

واضح رہے کہ جو صاحبِ استطاعت ہو، یعنی سفرِ حج کی آمد و رفت کے اخراجات اور دورانِ سفر اپنے اور اہل وعیال کے نفقے کا انتظام ہو،  اس پر حج کرنا فرض ہے اور حج کی فرضیت میں اولاد یا والدین ایک دوسرے کے تابع نہیں ہیں، یعنی اولاد صاحبِ استطاعت ہو اور والدین نہ ہوں تو والدین پر حج فرض نہیں ہوگا، اسی طرح اگر والدین صاحبِ استطاعت ہوں اور اولاد نہ ہوں تو اولاد پر حج فرض نہیں ہوگا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں جو اولاد صاحبِ استطاعت ہے، اس کے ذمہ خود حج کرنا فرض ہے، پہلے وہ خود حج کرے۔ اگر والدین بھی صاحبِ استطاعت ہیں تو وہ بھی فرض حج کرلیں۔ اگر والدین صاحبِ استطاعت نہیں ہیں، لیکن اولاد کی اتنی استطاعت ہے کہ خود حج پر جانے کے ساتھ والدین کو بھی حج کراسکے تو انہیں بھی ساتھ لے جائے،  اور ایک وقت میں دونوں نہیں جاسکتے تو ایسی صورت میں والدین کو آئندہ سال بھیجنے کی نیت کرلیں؛ کیوں کہ ان پر ابھی حج فرض نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200572

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں