بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شیعہ سے نکاح کرنے والی بہن سے بائیکاٹ


سوال

میری بیوی کی بہن نے شیعہ کے ساتھ نکاح کیا ہے،ہم نکاح کی تقریب میں شریک نہیں ہوئے، ولیمہ اور دیگر تقاریب 6 ماہ یا ایک سال کے بعد منعقد ہوں گی ،جس میں بھی ہم شرکت نہیں کریں گے، میں شیعہ کے 6 غلط عقائد کے بارے میں جانتا ہوں ، اس لڑکے سے میرا کوئی رابطہ نہیں ہے ، اور نہ ہی اس سے اس کے عقائد کے بارے میں پوچھنے کا کوئی طریقہ ہے، اس کے علاوہ،  میں ان کی باتوں پر یقین نہیں کرسکتا؛  کیوں کہ اس کو ان عقائد سے انکار کرنے میں فائدہ ہے، اس لڑکے نے ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ  پر بہتان ڈالا جا رہا تھا۔

میرا سوال یہ ہے کہ "نکاح" کرنے والی لڑکی اور لڑکے سے ملاقات میں کوئی مسئلہ ہے؟ ہم ان کے گھر نہیں جائیں گے اور وہ ہمارے گھر نہیں آئیں گے، اگر ہم ملتے ہیں تو یہ مثال کے طور پر عید پر ہوگا جب کسی نے انہیں مدعو کیا ہے اور ہمیں بھی مدعو کیا ہے،مسئلہ یہ ہے کہ اگر ہم اس طرح کے اجتماع میں شرکت نہ کریں تو ہم اپنے رشتہ داروں سے کٹ جائیں گے؟

جواب

جس شخص سے آپ کی بیوی کی بہن نے نکاح کیا ہے اگر وہ واقعۃً کفریہ عقائد رکھتا ہے تو آپ کی بہن کا اس سے نکاح درست نہیں، آپ اپنی بیوی کے ذریعے اس کی بہن کو حکمت و بصیرت سے سمجھائیں، اگر وہ نہیں مانتی تو اس سے اس وقت تک قطع تعلقی کی گنجائش ہے جب تک وہ اپنے اس فعل سے باز نہ آجائے۔

اور اگر اس شخص کے کفریہ عقائد نہیں ہے، لیکن دیگر گم راہانہ عقائد ہیں، جیسے کہ آپ کے سوال میں سبِّ صحابہ کا ذکر ہے، تو ایسے لوگوں سے اپنے دینی ماحول کے بقا، یا ان کی اصلاح, یا ان کے شر اور نقصان سے بچاؤ کے لیے میل جول نہ رکھنے کی اجازت ہے، لیکن اگر کسی نے (مثلاً) عید کے موقع پر آپ کو بھی مدعو کیا ہے اور انہیں بھی مدعو کیا ہے اور آپ کی بیوی کی اپنی بہن سے ملاقات ہوجائے تو قباحت نہیں۔

"باب ما يجوز من الهجران لمن عصى

أي هذا باب في بيان ما يجوز من الهجران لمن عصى وقال المهلب: غرض البخاري من هذا الباب أن يبين صفة الهجران الجائز وأن ذلك متنوع على قدر الإجرام فمن كان جرمه كثيرًا فينبغي هجرانه واجتنابه وترك مكالمته، كما جاء في كعب بن مالك وصاحبيه وما كان من المغاضبة بين الأهل والإخوان، فالهجران الجائز فيها ترك التحية والتسمية وبسط الوجه، كما فعلت عائشة في مغاضبتها مع رسول الله". ( عمدة القاري، كتاب البر والصلة ، باب ما يجوز  من الهجران لمن عصى ۲۲/ ۲۲۵ ط:دارالكتب العلمية) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201364

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں