بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شیئرز خرید کر اس کو آگے فروخت کرنا کب جائز ہوتا ہے ؟


سوال

شیئرز کے متعلق یہ بات دریافت کرنی ہے کہ ہندوستان میں شیئرز کو خریدنے کے بعد کیا اسی دن فروخت کر سکتے ہیں؟ فتاویٰ عثمانی جلد ٣ میں ہم نے یہ پڑھا کہ شیئرز کی جب تک ڈیلیوری نہ ہو اسے آگے فروخت نہیں کر سکتے۔ فی الحال آپ کا یہی موقف ہے؟  فی زماننا شیئرز خریدنے کے بعد اسی دن ضمان ثابت ہو جاتا ہے؟

جواب

شیئرز /حصص  کے جائز ہونے کی شرائط پائے جانے کے بعد اس کو خرید کر آگے فروخت کرنا اس وقت تک جائز نہیں ہے جب تک اس پر قبضہ نہ کرلیا جائے   اور شیئرز میں قبضہ کا حکم ثابت ہونے کے لیے  صرف زبانی وعدہ کافی نہیں ہے، نام رجسٹرڈ یا الاٹ ہونا ضروری ہے،  اس سے پہلے  صرف زبانی وعدہ یا غیر رجسٹرڈ  شیئرز  کی خرید وفروخت باقاعدہ طور پر  ڈیلیوری  ملنے سے پہلے ناجائز ہے،  البتہ یہ  درست ہے  کہ شیئرز پہلے بائع  کے نام رجسٹرڈ ہوں   اور بائع اس کی قیمت بھی ادا کردے اور اس کے  پاس ڈیلیوری آجائے، اس کے بعد اس کی خریدوفروخت  جائز ہوگی، یا  شیئرز وصول  کرلیے  ہیں، لیکن   ابھی تک قیمت ادا نہیں کی  تو اس صورت میں بھی مذکورہ شیئرز کو فروخت کرکے نفع لینا جائز ہے، کیوں کہ مبیع پر قبضہ ثابت ہے۔

اور موجودہ زمانہ میں فزیکلی قبضہ کی صورت یہ ہے کہ  جس کمپنی کے حصص بیچے  گئے ہیں اس کمپنی کے ریکارڈ میں   سی ڈی سی (C.D.C)  کے ذریعے ان حصص کی منتقلی سائل  (خریدار) کے نام ہوجائے،(جس میں تقریباً دو دن کا وقت لگتا ہے)   لہذا سی ڈی سی اکاؤنٹ میں خریدار کے نام   پر شئیرز   منتقل ہونے سے پہلے  شیئرز  کو آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا۔فقط واللہ اعلم

شیئرز کے حوالے سے مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:

اسٹاک ایکسچینج مارکیٹ میں شیئرز (حصص) کی خرید و فروخت کا شرعی حکم

کرنسی کی خرید و فروخت اور شیئرز کے کاروبار کی شرائط

شیئرز کا کاروبار کرنا مطلقا جائز ہے یا نہیں ؟


فتوی نمبر : 144107200336

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں