بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شہید کا جسم ختم کیوں نہیں ہوتا؟ حافظ کا تلاوت کے وقت ہلنا


سوال

1 : شہید کا جسم ختم کیوں نہیں ہوتا اور ویسا ہی کیوں رہتا ہے؟

2 : حافظ القرآن تلاوت کرتے ہوئے ہلتا کیوں ہے؟

جواب

1 :احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ زمین پر اللہ نے انبیاء کرام علیہم السلام کے اجسامِ مبارکہ کو مٹی کردینا حرام کردیا ہے، اسی وجہ سے انبیاء کرام علیہم السلام کے جسم کو زمین نہیں کھا سکتی۔ انبیاء کرام کی قبر میں اس کامل درجہ کی حیات میں سے کچھ حصہ اللہ تعالی انبیاء کرام کے ورثاء جن میں شہداء، اولیاء اور علماء بھی شامل ہیں، ان کو بھی عطا فرماتے ہیں، اسی وجہ سے ان میں بھی ایسے لوگ ہوتے ہیں جن کے جسم کو زمین نہیں کھاتی!

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (3 / 1017):

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن من أفضل أيامكم يوم الجمعة فيه خلق آدم وفيه قبض وفيه النفخة فأكثرا علي من الصلاة فيه فإن صلاتكم معروضة علي» فقالوا: يا رسول الله وكيف تعرض صلاتنا عليك وقد أرمت؟ قال: يقولون: بليت قال: «إن الله حرم على الأرض أجساد الأنبياء».
فإن سائر الأموات أيضًا يسمعون السلام والكلام، وتعرض عليهم أعمال أقاربهم في بعض الأيام، نعم إن الأنبياء تكون حياتهم على الوجه الأكمل، ويحصل لبعض وراثهم من الشهداء والأولياء والعلماء الحظ الأوفى بحفظ أبدانهم الظاهرة، بل بالتلذذ بالصلاة والقراءة ونحوهما في قبورهم الطاهرة إلى قيام الساعة الآخرة، وهذه المسائل كلها ذكرها السيوطي في كتاب شرح الصدور في أحوال القبور، بالأخبار الصحيحة، والآثار الصريحة، قال ابن حجر: وما أفاده من ثبوت حياة الأنبياء حياة بها يتعبدون، ويصلون في قبورهم، مع استغنائهم عن الطعام والشراب كالملائكة أمر لا مرية فيه، وقد صنف البيهقي جزءًا في ذلك".

2 : اس کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے، طبعی عادت کی وجہ سے طلبہ سبق یاد کرتے وقت اور حفاظ قرآن پڑھتے یا سناتے وقت (طلبِ علمی کے دور کی عادت کے مطابق) ہلتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200554

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں