بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کے ساتھ نہ رہنے کی صورت میں طلاق لینے کا حکم


سوال

میری بہن اور اس کے شوہر کے آپس میں کافی ٹائم سے کچھ مسئلے چل رہے ہیں، جس وجہ سے وہ بہت بار ناراض ہوئی، پھر ہر بار آپس میں کسی طرح راضی نامہ ہو جاتا، اب میری بہن تقریبا 1 سال سے اپنی 14 ماہ کی بچی کے ساتھ اپنی والدہ کے گھر میں ہے اور ہمارے سمجھانے سے بھی راضی نہیں ہوتی ،کہتی ہے کہ مجھے اس کے ساتھ نہیں رہنا، میں نہیں رہ سکتی، مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ اگر کوئی لڑکی اگر اپنے شوہر کے ساتھ نہ رہ سکے تو کیا شریعت میں اس کی اجازت ہے کہ وہ طلاق لے لے؟

جواب

بہتر یہ ہے کہ سائل کی بہن اپنے شوہر کے ساتھ صلح کرکے اس کے ساتھ رہے، کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی معقول وجہ کے بغیر طلاق یا خلع کا مطالبہ کرنے والی عورت کو منافق کہا ہے۔  لیکن اگر یہ یقین یا غالب گمان ہو کہ سائل کی بہن اور اس کا شوہر اللہ تعالی کی قائم کردہ حدود کے مطابق نہیں رہ سکتے تو طلاق لینے کی گنجائش ہے۔

"عن ثوبان : عن النبي صلى الله عليه و سلم قال: المختلعات هن المنافقات". ( سنن الترمذي، أبواب الطلاق، باب ما جاء في المختلعات ۱/ ۲۲۲ ط: قديمي)

"(قوله: ومن محاسنه التخلص به من المكاره) أي الدينية والدنيوية بحر أي كأن عجز عن إقامة حقوق الزوج أو كان لايشتهيها". (رد المحتار، كتاب الطلاق ۳/ ۲۲۹ ط: سعيد)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200278

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں