ایک عورت کو شوہر خرچہ بھی نہیں دے رہا تھا اور عورت کو شوہر کی طرف سے جان کا بھی خطرہ تھا تو اس عورت نے پاکستان کے کورٹ میں کیس داخل کرایا اور گواہی بھی پیش کی تو کورٹ کے جج نے اس عورت کو خلع لکھ کر دیا جبکہ شوہر ابھی تک خلع یا طلاق دینا نہیں چاہ رہا. تو کیا اس طرح کورٹ کی طرف سے خلع ملنے پر اب وہ عورت عدت گذار کر کسی اور جگہ شادی کرسکتی ہے؟
صورت مسئولہ میں اگر عورت نے شرعی شہادت کے ذریعہ اپنا دعوی صحیح ثابت کردیا ہو کہ باوجود وسعت کے شوہر خرچہ نہٰیں دیتااورعدالت نے شوہر کو ادائیگی نان ونفقہ کا حکم دیا ہواور اس کے باوجود شوہر نے نفقہ نہ اداکیا ہو اور اس کے بعد عدالت نے مذکورہ سبب کی بناپر نکاح بذریعہ خلع فسخ کیا ہو توایسی خلع شرعا معتبر ہے اور یہ عورت عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی( حیلہ ناجزہ، حکم زوجہ متعنت فی النفقہ، ص: ۱۶۳، ۱۶۴، ط: دار الاشاعت کراچی) ۔ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143712200022
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن