بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کی رضامندی کے بغیر محض عدالتی طلاق لے کر دوسری جگہ نکاح کرنا


سوال

ہماری ایک رشتہ دار بچی کے والدین نے بلوغت سے پہلے اس کا رشتہ زبانی طور پر اس کے چچا زاد سے کر دیا ۔ بچی کا رجحان بعد میں اپنے خالہ زاد کی طرف ہو گیا جس میں بچی کے والد اور والدہ دونوں رضامند تھے ۔ لیکن بچی کے دادا دادی اور چچا اس حق میں نہ تھے ۔ اور بچی پر چچا زاد سے نکاح کرنے کے لیے پریشر ڈالا پہلے تو بچی نے انکار کر دیا لیکن ننھیالی رشتہ داروں کے بہت زیادہ پریشر ڈالنے پر بچی اور اس کے والدین چچا زاد سے نکاح کرنے کے لیے راضی ہو گئے۔ اور نکاح پڑھا گیا ۔ دوسرے دن بچی اپنے خالہ زاد کے ساتھ گھر سے چلی گئی اور عدالت میں بیان دیا کہ میرا نکاح زبردستی ہوا ہے مجھے طلاق دلائی جائے اور دارلامان میں پناہ دی جائے۔ عدالت نے اسے دارالامان بھجوا دیا اور عدالتی کاروائی چلتی رہی ۔ جس بچے سے نکاح ہوا تھا وہ عدالت میں کسی بھی پیشی پر نیہں آیا اور نہ ان کی طرف سے کوئی اور آیا ۔ عدالت نے لگ بھگ تین ماہ بعد لڑکی کو عدالتی طلاق دے دی ۔ اس کے دوسرے ہی دن اس بچی نے اپنے خالہ زاد سے نکاح کرلیا۔ برائے مہربانی اس نکاح کی شریعی کیا حثیت ہے اور جو لوگ اس میں شامل تھے ان لوگوں کے بارے میں شریعی کیا احکامات ہیں رہنمائی فرمایئں۔

جواب

صورت مسؤلہ میں سائل کی رشتہ دار بچی کو جب تک اس کا چچا زاد طلاق نہ دے دے یا عدالتی طلاق پر رضامندی ظاہر نہ کردے اس وقت تک وہ اس کے نکاح میں رہے گی، لہذامذکورہ لڑکی کا اپنے خالہ زاد سے کیا ہوا نکاح منعقد نہیں ہوا، بلکہ دونوں بدستو ر ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہے اور ان پر فی الفور جدائی لازم ہے۔اگر بالفرض عدالتی فیصلہ کو درست تسلیم کرلیا جائے تو پھر بھی عدت کا دورانیہ گزارنا لازم ہے اور دوران عدت نکاح ناجائز تھا۔بہر حال اب حکم یہ ہے کہ وہ مذکورہ لڑکی اور خالہ زاد فوراجدائی اختیار کریں۔ جن لوگوں نے باوجود صورت حال اور مسئلہ معلوم ہونے کے اس نکاح میں شرکت کی ہے وہ سخت گناہگار ہیں، اپنے کیےے پر صدق دل سے ندامت کا اظہار کرکے توبہ واستغفار کریں اور مذکورہ لڑکی کو حکمت اور طریقے سے شرعی مسئلہ سے آگاہ کریں ،اگر وہ پھر بھی جدائی اختیار نہ کریں تو ان سے قطع تعلق کرلیں۔واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143710200009

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں