بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ساتھ رہنے کی صورت میں تعلقات خراب ہوں تو مناسب طریقہ سے جدا رہائش اختیار کرسکتے ہیں


سوال

اگر سگے خونی رشتہ دار جیسے والدہ بہن یا بھائی وغیرہ ہر مسئلہ زندگی میں پریشان کریں جب کہ دوسرے فریق کی طرف سے ان کے ہر کام میں جس قدر وہ شامل کریں پیش پیش ہو، دوسرا فریق ان کے حق میں دعا ہروقت کرتا ہو، ان کی پریشانی پر خود پریشان ہوجائے، لیکن باقی فریقین اس کی بیوی بچوں پر ایسے گھناؤنے الزام لگائیں جس کی مثال نہیں ملتی، لگتا ہی نہیں کہ یہ سگے رشتہ دار ہیں۔ آپ فرمائیں ایسی صورت میں کیا ان سے دور رہا جاسکتا ہے؟  اگرچہ ان سے رشتہ داری توڑنے کا بالکل بھی خیال نہیں، نہ ہی ان کو کسی طرح کی تکلیف دینے اور پریشان کرنے کا ارادہ ہو اور اللہ کبھی بھی ایسا نہ کرے!

جواب

اگر ایک جگہ رہائش رکھ کر دلوں میں نفرتیں جنم لے رہی ہوں تو  الگ رہ کر محبتوں کو قائم رکھنے میں شرعاً  کوئی قباحت نہیں، تاہم قطع تعلق کرنا جائز نہ ہوگا، والدین اور بہن بھائیوں اور ان کی اولاد سے ملاقات رکھیں، اور ان کے حقوق کی ادائیگی کا اہتمام بھی رہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201325

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں