بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کا ناانصافی کرنا


سوال

میری اپنے شوہرسے تقریباً چارسال سے علیحدگی ہے ، ہمارے چاربچے ہیں،میرے شوہرذمہ داریوں سے بھاگتے ہیں،

۱۔ ڈیڑھ سال ہواانہوں نے دوسری شادی کرلی ہے،چارسال میں میکے میں بچوں کے ساتھ رہی،۲۔انہوں نے بچوں کابھی اس سارے عرصے میں کوئی خرچہ نہیں اٹھایا،۳۔میرازیوربھی ان کے پاس ہے جووہ واپس دینے کوتیارنہیں،وہ ہمارے لیے کچھ بھی کرنے کوتیارنہیں،میں دوسال سے رابطہ کرنے کی کوشش کررہی ہوں، کوئی جواب نہیں ملتاتھا،اب ایک مہینہ ہواہے رابطہ کیاتوانہوں نے جواب دیا،میں نے ملاقات کی، لیکن اب بھی وہ کچھ کرنے کوتیارنہیں،ہماراخیال نہیں ہے۔مجھے ان سے خدشات بھی ہیں ،وہ اس بات پرڈٹے ہوئے ہیں کہ تم بغیرکسی شرط کے گھرآؤ،تمہارے گھروالوں سے میں کوئی بات نہیں کروں گا ،تم خودہی آجاؤ،تمہارازیورنہیں دوں گا،۴۔بلکہ تم جواسکول جاب کرتی ہواس میں سے بھی آدھامجھے دو گی۔وہ میری کوئی بات نہیں مانتے،مجھے اس صورت حال میں سمجھ نہیں آرہی کہ کیاکروں؟جھوٹ بہت بولتے ہیں ،لالچی بھی ہیں،بھائیوں کااحساس بھی نہیں ہے،اور دوسری شادی کم عمرلڑکی سے کرلی ہے،چارسال کے عرصہ میں دشمنی کی فضارہی ہے،میرے سسرال والے مجھ سے کوئی تعلق نہیں رکھتے ،میں جاؤں توکہاں جاؤں!استخارہ کررہی ہوں لیکن مستقبل کے حوالے سے کچھ سمجھ میں نہیں آتی ، برائے کرم میری راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

آپ نے جوحالات لکھے ہیں وہ افسوس ناک ہیں،شرعی اعتبارسے شوہرذمہ داربھی ہے اور اپنے گھربار،بیوی بچوں کانگہباں اور سرپرست بھی ،حدیث شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس شخص کواچھاقراردیاہے جواپنے گھروالوں کے ساتھ اچھاہو،چنانچہ مشکاۃ شریف میں ہے:’’تم میں سب سے اچھاوہ ہے جواپنے گھروالوں کے لیے سب سے اچھاہواورمیں اپنے گھروالوں کے لیے سب سے اچھاہوں۔(مشکاۃ:281)اگرشوہربیوی بچوں کاخیال نہیں رکھتا اور ان کے نان ونفقہ کی ذمہ داری پوری نہیں کرتاتووہ شرعاًگناہ گارہے، ان زیادتیوں کااُسے حساب دیناہوگا۔

۱۔بچے شوہرکے ہیں اس لیے ان کے اخراجات شرعی طورپرشوہرپرلازم ہیں ، طویل عرصے تک اگراس نے خبرگیری نہیں کی اور خرچہ نہیں دیاتویہ نہایت برافعل ہے۔اولادکے اخراجات والدپرلازم ہیں۔آپ نے اس عرصہ میں محنت کرکے بچوں پرخرچ کیاہے تواللہ تعالیٰ سے بہتربدلے اور ثواب کی امیدرکھیں،وہ کسی کی محنت اور مظلومیت کورائیگاں نہیں جانے دیتا۔ ۲۔نیزاگرزیورآپ کی ملکیت میں تھااور شوہرنے لیاہے تووہ بھی شوہرپرقرض ہے ،اس کی ادائیگی لازم ہے،شوہرکااپنی بیوی کے زیور پرقبضہ کرناواپس نہ کرناصریح ظلم ہے۔

۳۔اسلام نے کمائی اور اخراجات کی ذمہ داری مردپرڈالی ہے ،عورت کے ذمہ کمائی محنت مزدوری نہیں،اس لیے شوہرکامطالبہ درست نہیں ہے۔بلکہ شوہرکوچاہیے کہ حسن سلوک کے ساتھ اپنے اہل وعیال کورکھے۔

مذکورہ صورتحال میں آپ کی پہلی کوشش یہ ہوکہ رشتہ جڑجائے اور گھر آبادہوجائے،اگرشوہربغیرکسی شرط کے گھرواپسی کاکہتاہے تواللہ تعالیٰ سے بہتری کی امیدرکھتے ہوئے بغیرکسی شرط کے گھرکوآبادکردیں،اپنے رویہ کوشوہرکے ساتھ اچھارکھیں،بحث مباحثے سے دوررہیں، اور خوش اخلاقی،خدمت واطاعت،صبروتحمل کواپنائیں ، ممکن ہے اس طرح شوہراپنے برے سلوک سے بازآجائے اور اس کے دل میں نرمی پیداہوجائے۔آپ کی تمام ترکوششوں، خوش اخلاقی اورخدمت گزاری کے باوجوداگروہ ناانصافی کرے گاتوجلد یابہ دیروہ اپنے ظلم کاخمیازہ بھگت لے گا،حدیث شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے:’’اللہ تعالیٰ ظالم کو مہلت دیتے ہیں ،لیکن جب پکڑتے ہیں توپھرچھوڑتے نہیں‘‘۔(مشکاۃ :435)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143806200017

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں