بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر،والد اور والدہ میں میراث کی تقسیم


سوال

میری خالہ کی بیٹی کا انتقال ہو گیا ہے، مرحومہ کی کوئی وصیت موجود نہیں ہے, مرحومہ کی کوئی اولادبھی  نہیں ہے, البتہ ان کے  والدین (دونوں)، خاوند، ایک بھائی اور ایک بہن الحمداللّہ حیات ہیں۔ مرحومہ کے مزید کوئی بھائی  بہن نہیں تھے۔ مرحومہ کی عمر 27 سال تھی۔ آپ سے گزارش ہے کے ان کے ورثا ء کی میراث کا تعین کر دیں۔

جواب

مرحومہ کے کل ترکہ کو چھ حصوں میں تقسیم کیاجائے گا،شوہرکوتین حصے ،والدہ کوایک حصہ اوروالد کودوحصے دیے جائیں گے۔بہن بھائی وراثت سے محروم رہٰیں گے۔

یعنی سوروپے میں سے پچاس روپے مرحومہ کے شوہرکو،33.33روپے والدکو اور 16.66روپے مرحومہ کی والدہ کو ملیں گے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143804200006

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں