ایک آدمی کی بیوی وفات پاگئی اور اس نے ترکہ میں نقدی اور زیورات چھوڑے اور وارثین میں ماں باپ اور اس کا خاوند ہیں، اولاد نہیں ہے تو اب اس کی وراث کو تقسیم کرنے کا کیا طریقہ ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کے ذمہ اگر کوئی قرض ہو تو اولاً اس کو ادا کیا جائے گا پھر اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو ایک تہائی ترکہ سے نافذ کیا جائے گا، پھر اس کے بعد بقیہ کل ترکہ کو 6 حصوں میں تقسیم کر کے 3 حصے شوہر کو، ایک حصہ ماں کو اور 2 حصے مرحومہ کے والد کو دیے جائیں گے۔
یعنی فی صد کے اعتبار سے پچاس فی صد شوہر کو دیا جائے گا اور کل ترکہ کا سولہ اعشاریہ چھیاسٹھ فی صد مرحومہ کی ماں کو دیا جائے گا اور تینتیس اعشاریہ تینتیس فی صد مرحوم کے والد کو دیا جائے گا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 772):
"(وللأم) ثلاثة أحوال (السدس مع أحدهما أو مع اثنين من الأخوة أو) من (الأخوات) فصاعداً من أي جهة كانا ولو مختلطين، والثلث عند عدمهما، وثلث الباقي مع الأب وأحد الزوجين". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004201500
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن