بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 شوال 1445ھ 17 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر، ایک بیٹا اور دو بیٹیوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

میری بیوی کا انتقال ہوئے 5 سال ہوگئے ہیں اور جس گھر میں رہ رہے ہیں وہ میری بیوی کا ہے، مرحومہ اور میر ی تین اولاد ہیں، 2 بیٹیاں اور ایک بیٹا،  مکان کی قیمیت تقریباً 30 لاکھ روپے ہے، برائے مہربانی وراثت کی تقسیم کی راہ نمائی فرمائیں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحومہ کے ترکہ میں  سے اس کے حقوقِ  متقدمہ  یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد (اگر شوہر نے ادا نہ کیے ہوں)، مرحومہ کے ذمہ   اگر کوئی قرض ہے تو اسے کل ترکہ  میں سے ادا کرنے کے بعد، مرحومہ نے اگر کوئی  جائز وصیت کی ہو تو اسے  ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرکے  باقی کل منقولہ وغیر منقولہ  ترکہ کو 16 حصوں میں تقسیم کرکے مرحومہ کے شوہر کو 4 حصے، بیٹے کو 6 حصے اور ہر ایک بیٹی کو 3،3 حصے ملیں گے۔

یعنی کل مالیت 3000000روپے میں سے مرحومہ کے شوہر کو  750000 روپے، مرحومہ کے بیٹے کو 1125000 روپے اور ہر ایک بیٹی کو  562500 روپے ملیں گے۔

نوٹ : مذکورہ تقسیم اس صورت میں ہے جب کہ مرحومہ کے والدین میں سے کوئی حیات نہ ہو۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200360

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں