اگر کوئی شخص شریعت کے خلاف ڈاڑھی رکھےتو اس کے پیچھے تراویح اور دیگر نمازوں کا کیا حکم ہے؟ اگر کسی شخص سے غلطی سے ڈاڑھی کٹ جائے یا نائی غلطی سے اس کی ڈاڑھی کاٹ دے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
جو شخص داڑھی کاٹ کر ایک مشت سے کم رکھتا ہو اس کے پیچھے تراویح اور دیگر نمازیں پڑھنا مکروہ تحریمی ہے، اگر کسی شخص کی داڑھی غلطی سے کٹ جائے یا نائی غلطی سے اس کی داڑھی کاٹ دے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز تو ہوگا، لیکن اس کی اس بات کی تصدیق کہ داڑھی غلطی سے کٹی ہے اس کے دیگر عمومی حالات پر موقوف ہوگی، اگر وہ عام حالت میں سنت کے موافق داڑھی رکھتا ہو اور کسی وقت ایسا واقعہ پیش آجائے تو اس کی بات مان کر اس کے پیچھے نماز کے جواز کا فتویٰ دیا جائے گا، لیکن اگر وہ وقتاً فوقتاً داڑھی کاٹ کر ایک مشت سے کم کرتا رہتا ہو اور پھر رمضان میں (مثلًا) تراویح کے موقع پر یہ دعویٰ کرے کہ میری داڑھی غلطی سے کٹ گئی ہے تو اس کے بارے میں یہی فتویٰ دیا جائے گا کہ جب تک اس کی داڑھی ایک مشت کے برابر نہ ہوجائے اس وقت تک اس کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201361
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن