ہم اپنے کاروبار میں لوگوں کی رقم لگاتے ہیں اور نفع فکس نہیں کرتے، بلکہ فیصد کے اعتبار سے اپنا اندازہ بتادیتے ہیں کہ اس مہینے اتنا فیصد نفع دیں گے مثلًا: دو فیصد یا تین فیصد، کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟
بصورتِ مسئولہ اگر فی صد میں نفع بیان کرنے کا مطلب یہ ہے کہ کاروبار میں جتنا نفع ہوگا اس نفع کا اتنا فی صد رقم کے مالک کا اور اتنا فی صد تاجر کا ہوگا، اس طورپر فیصدی نفع بیان کرکے کاروبار کرنا جائزہے، اور دیانت کا تقاضا یہ ہے کہ جتنا فی صد نفع بیان کیاجائے ادائیگی کے وقت اس میں غلط بیانی سے کام نہ لیا جائے۔
اور اگر آپ کی مراد فیصدی نفع متعین کرنے سے یہ ہے کہ جتنی رقم انویسٹر نے لگائی ہے اس کا دو یا تین فی صد نفع دیں گے، تو اس صورت میں چوں کہ کاروبار سے پہلے ہی نفع کی رقم متعین ہوجاتی ہے تو ان الفاظ میں فیصدی نفع بتانا اور رقم متعین کرکے نفع بتانا دونوں برابرہیں، یہ صورت جائز نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143906200077
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن