بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شرط لگانے کی مختلف صورتوں کا حکم


سوال

میرا سوال دوستوں کے درمیان شرط لگانے کی مختلف شکلوں کے متعلق ہے۔

(1) دو دوست آپس میں شرط لگاتے ہیں، ہارنے والا دوسرے کو کھانا کھلاتا ہے، لیکن وہ آپس میں مل بیٹھ کر کھاتے ہیں ، کیا یہ صورت جائز ہے؟

(2) دو دوست آپس میں شرط لگاتے ہیں، ہارنے والا دوسرے کو کھانا کھلاتا ہے، جیتنے والا بھی پیسے ادا کرتا ہے، لیکن ہارنے والے سے کم ،  یہ پہلے سے طے تھا کہ وہ ہارنے والے سے کم پیسے ادا کرے گا،  کیا یہ صورت جائز ہے؟

(3) ایک دوست دوسرے دوست سے کہتا ہے کہ اگر تم جیتے تو میں تمہیں کچھ کھلاؤں گا، لیکن اگر تم ہار گئے تو تم مجھے کچھ بھی نہ کھلانا،  یعنی ایک ہی دوست شرط لگا رہا ہے،  کیا یہ صورت جائز ہے؟

برائے مہربانی تینوں صورتوں کے بارے میں رہنمائی فرمائیں!

جواب

آپس میں شرط لگانے سے متعلق ایک ضابطہ ذہن نشین کر لیجیے ، اس سے شرط لگانے کی تمام صورتوں کا حکم واضح ہو جائے گا، وہ ضابطہ یہ ہے کہ اگر شرط ایک طرف سے لگائی جائے (یعنی یوں کہا جائے کہ اگر آپ جیتے تو میں کھانا کھلاؤں گا اور اگر میں جیت گیا تو آپ کچھ نہ کھلائیں)  تو ایسی شرط لگانا درست ہے ، اور اگر شرط دو طرفہ ہو  (یعنی یوں کہا جائے کہ اگر  میں جیتا تو آپ کھانا کھلائیں گے اور اگر آپ جیتے تو میں کھانا کھلاؤں گا) تو ایسی شرط لگانا جائز نہیں اور یہ شرعاً "جوا"  کہلائے گا۔

اب آپ نے جو تین صورتیں لکھی ہیں ان میں سے شرط لگانے کی پہلی اور دوسری صورت ناجائز ہے ؛ اس لیے کہ اس میں شرط دو طرفہ ہے، پہلی صورت میں  دو طرفہ شرط ہونا واضح ہے اگر چہ اس میں آپس میں مل بیٹھ کر کھایا جائے اور دوسری صورت میں بھی چوں کہ ہارنے والا جیتنے والے کی بنسبت کچھ زائد رقم دیتا ہے؛  اس لیے یہ بھی دو طرفہ ہی شمار ہو گی اور یہ صورت بھی ناجائز ہو گی، تیسری صورت میں چوں کہ شرط ایک ہی جانب سے ہے؛ اس لیے ایسی شرط لگانا جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200750

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں