بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شراب کی فیکٹری میں کام کرنا


سوال

ایک شخص شراب کی فیکٹری میں کام کرتا ہے اور ایک ٹرک میں بنی ہوئی شراب ایک جگہ سے دوسری جگہ لے کر جاتا ہے دونوں کی آمدنی کا کیا حکم ہے؟ جب کہ فیکٹری غیر مسلم کی ہے۔ کیا حامل کا اطلاق مطلقاً ہے یا غیر مسلم اور مسلم کا فرق کیا جائے گا؟

جواب

شراب  کی  فیکٹری(چاہےمسلم کی ہویاغیر مسلم کی) میں کام کرنے والے اور شراب سپلائی کرنے والے  دونوں کی  کمائی ناجائز ہے ۔
باقی حامل کا اطلاق مطلقاً ہے،مفتی بہ قول کے مطابق مسلم اور  غیر مسلم کی شراب لے جانے کے اعتبار سے کوئی فرق نہیں ہے۔
وفي الدر المختار للحصکفي:
"(ولا ربا بين سيد وعبده) ... ولا بين حربي ومسلم) مستأمن ولو بعقد فاسد أو قمار (ثمة) لأن ماله ثمة مباح فيحل برضاه مطلقاً بلا غدر خلافاً للثاني والثلاثة.

و قد روى أبو داؤد في سننه عن ابن عمر يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « لعن الله الخمر وشاربها وساقيها وبائعها ومبتاعها وعاصرها ومعتصرها وحاملها والمحمولة إليه".

وفي رد المحتار لابن عابدین:
"(قوله: خلافاً للثاني) أي أبي يوسف، وخلافه في المستأمن دون الأسير (قوله: والثلاثة) أي الأئمة الثلاثة". (کتاب البیوع، باب  الربا، مطلب في استقراض الدراهم عدداً، ج:۵، ص: ۱۸۶، ط:سعید)
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200129

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں